گناہ کی پانچویں خرابی۔۔۔دنیاوی زندگی متاثر
گناہوں کی اصل سزا تو آخرت میں ملے گی لیکن اس دنیا میں بھی ان گناہوں کی نحوست گناہ گار کی زندگی پر اثر انداز ہوتی ہے۔۔۔ چنانچہ حدیث شریف میں فرمایا گیا کہ جب لوگ زکوٰۃ دینا بند کر دیتے ہیں تو اللہ تعالیٰ بارشیں بند کر دیتے ہیں۔۔۔
گناہ کی چھٹی خرابیہے نت نئی بیماریاں۔جب لوگوں میں بدکاری‘ فحاشی اور عریانی پھیل جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ ان گناہوں کی نحوست سے ایسی ایسی بیماریوں میں مبتلا کر دیتے ہیں کہ انکے بڑوں نے ان بیماریوں کے بارہ میں کبھی سنا بھی نہیں تھا کہ ایسی بھی کوئی بیماری ہوتی ہے‘ چنانچہ اس بات کو سامنے رکھ کر ’’ایڈز‘‘ کی بیماری کو دیکھ لیں جس کا ساری دنیا میں آج طوفان بپا ہے۔ ہر گناہ کے کچھ خواص ہوتے ہیں اور ان خواص کا مظاہرہ اسی دنیا میں ہو جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ آنکھوں سے دکھا دیتے ہیں اور گناہوں کی شامت اعمال ظاہرہو جاتی ہے۔
گناہ کی ساتویں خرابیہے ناحق قتل وغارت ۔حدیث شریف میں ہے کہ آخر زمانے میں ایک ایسا زمانہ آ جائے گا کہ اس میں قتل و غارت گری کثرت سے ہوگی اور نہ ہی اس کو اور نہ اس کے ورثاء کو پتہ چلے گا کہ کیوں ماراگیا اور کس نے مارا؟آج جو قتل و غارت گری ہو رہی ہے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے چودہ سو سال پہلے آج کے حالات دیکھ کر یہ بات ارشاد فرمائی تھی۔ یہ سب شامت اعمال کی وجہ سے ہو رہا ہے۔
ایک حدیث میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جس شخص کی یہ خواہش ہو کہ میں کسی عبادت گزار اور تہجد گزار آدمی سے آگے بڑھ جائوں تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ اپنے آپ کو گناہوں سے محفوظ رکھے۔
اس لیے اول تو گناہوں سے بچنے کا اہتمام اور فکر کریں‘ اگر اہتمام اور فکر کے باوجود کسی مجبوری یا بھول سے غلطی سے گناہ ہو جائے تو فوراً توبہ کرو ان شاء اللہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے امید ہے کہ وہ گناہوں کو معاف فرما دیں گے۔ (آمین)(اصلاحی خطبات ج9)
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

