پردہ دار عورتوں کا مخلوط اجتماعات میں شریک ہونا
ہمارے بزرگوں نے بائیکاٹ وغیرہ کے طریقے نہیں سکھائے، لیکن یاد رکھو! ایک مرحلہ ایسا آتا ہے جہاں انسان کو یہ فیصلہ کرنا پڑتا ہے کہ یا تو ہماری یہ بات مانی جائے ورنہ اس تقریب میں ہماری شرکت نہیں ہوگی۔
اگر تم پردہ نشین خاتون ہو اور وہ تم کو دعوت میں بلانا چاہتے ہیں تو انہوں نے تمہارے لئے پردہ کا انتظام کیوں نہیں کیا؟ جب انہوں نے تمہارا اتنا خیال نہیں کیا تو پھر تم پر بھی ان کا خیال کرنا واجب نہیں ہے، ان سے صاف صاف کہہ دو کہ ہم ایسی تقریب میں شریک نہیں ہوں گی۔
جہاں تقریبات میں بظاہر خواتین کا انتظام علیحدہ بھی ہے، مردوں کیلئے علیحدہ شامیانے ہیں اور عورتوں کیلئے علیحدہ لیکن اس میں بھی یہ ہوتا ہے کہ عورتوں والے حصے میں بھی مردوں کا ایک طوفان ہوتا ہے مرد آرہے ہیں ، جا رہے ہیں، ہنسی مذاق ہو رہا ہے، دل لگی ہو رہی ہے، فلمیں بن رہی ہیں، یہ سب کچھ ہو رہا ہے اور بظاہر دیکھنے میں الگ انتظام ہے۔
تم اگر پردہ نشین خاتون ہو تو اور چیزوں پر ناراضگی کا اظہار نہ کرو، اگر تمہاری زیادہ آؤ بھگت نہیں ہوئی تو اس پر ناراضگی کا اظہار نہ کرو، لیکن جب تمہارے دین پر ڈاکہ ڈالا جائے تو وہاں تمہارے لئے خاموش رہنا جائز نہیں، کھڑے ہو کر بھری تقریب میں کہہ دو کہ یہ چیز ہمارے لئے ناقابل برداشت ہے۔
ہمارے والد ماجد حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ بڑے کام کی بات فرمایا کرتے تھے کہ ’’تم کہتے ہو کہ ماحول خراب ہے، معاشرہ خراب ہے، ارے تم اپنا ماحول خود بناؤ۔‘‘
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

