حج میں تاخیر نہ کریں

حج میں تاخیر نہ کریں

انتخاب از تحریر: شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی

حج کے بارے میں بہت سے حضرات یہ سمجھتے ہیں کہ یہ بڑھاپے میں کرنے کا کام ہے، لہٰذا جب تک اچھی خاصی عمر نہ گزر جائے۔ لوگوں کا دھیان ہی نہیں ہوتا کہ اس فریضے کی ادائیگی کرنی چاہئے، حالانکہ واقعہ یہ ہے کہ حج کا کسی خاص عمر سے کوئی تعلق نہیں ہے، جس طرح نماز اور روزہ بالغ ہوتے ہی انسان کے ذمے فرض ہو جاتے ہیں، اور اگر انسان صاحب ِنصاب ہو تو زکوٰۃ بھی فرض ہو جاتی ہے۔ اسی طرح بالغ ہونے کے بعد بھی کسی شخص کو اتنی استطاعت حاصل ہو کہ وہ حج کر سکے، اس پر فوراً حج فرض ہو جاتا ہے، قرآن کریم نے فرمایا ہے کہ حج ہر اس شخص پر فرض ہے جو بیت اللہ تک جانے کی استطاعت رکھتا ہو۔

اس استطاعت کا مطلب یہ ہے کہ انسان کے پاس مکہ مکرمہ آنے جانے اور وہاں قیام وطعام وغیرہ کا ضروری خرچ موجود ہو، نیز اگر وہ اہل و عیال کو وطن میں چھوڑ کر جا رہا ہے تو ان کے ضروری اخراجات انہیں دے کر جا سکے۔ جب کبھی کسی شخص کے پاس اتنی رقم موجود ہو کہ وہ یہ ضروریات پوری کر سکے، تو اس پر حج کی ادائیگی فرض ہے۔

حج فرض ہونے کے بعد جس قدر جلد ممکن ہو، یہ فریضہ ادا کر لینا چاہئے۔ آج کل چونکہ اس کام کیلئے درخواست دے کر منظوری لینی پڑتی ہے، اس لئے جس شخص کے ذمے بھی اوپر بیان کئے ہوئے معیار کے مطابق حج فرض ہو، اس پر حج کیلئے درخواست دینا شرعاً ضروری ہے۔

اگر قرعہ اندازی میں نام نہ آئے، یا سرکار کی طرف سے اجازت نہ ملے تو ایک مجبوری ہے، اور ان شاء اللہ اس صورت میں درخواست دینے والا گنہگار نہیں ہوگا، اور جب تک وہ ہر سال درخواست دیتا رہے گا، اس کی ذمہ داری پوری ہوتی رہے گی، یہاں تک کہ اجازت مل جائے، اور وہ باقاعدہ حج کرے۔ لیکن یہ تصور قطعی طور پر غلط اور بے بنیاد تصور ہے کہ جب عمر بڑی ہو جائے گی اس وقت حج کیلئے درخواست بھیجی جائے گی۔

شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

Most Viewed Posts

Latest Posts

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی چنانچہ سلف سے لے کر خلف تک اختلافی مسائل میں ایسے ہی جامع افراد کی تقلیدِ معین بطور دستور العمل کے شائع ذائع رہی ہے اور قرنِ صحابہ ہی سے اس کا وجود شروع ہوگیا تھا۔ مثلاً حدیث حذیفہ میں جس کو ترمذی نے روایت کیا ہے، ارشادِ نبوی ہے:انی...

read more

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ اپنے رسالہ ’’اجتہاد و تقلید‘‘ کے آخر میں تحریر فرماتے ہیں:۔۔۔۔۔ساتھ ہی اس پر غور کیجئے کہ اس ہرجائی پن اور نقیضین میں دائر رہنے کی عادت کا...

read more

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار غور کیا جائے تو شرعی اصطلاح میں ان ساتوں سنابل کا خلاصہ چار ارکان:۔۔ 1ایمان 2اسلام 3احسان 4 اور اعلاء کلمۃ اللہ ہیںجو حقیقتاً انہارِ اربعہ ہیں۔ ’’نہران ظاہران و نہران باطنان‘‘ ایمان و احسان باطنی نہریں ہیں اور اسلام و اعلاء کلمۃ اللہ...

read more