نماز میں سجدہ کا مسنون طریقہ

نماز میں سجدہ کا مسنون طریقہ

سجدہ میں جانے کا طریقہ یہ ہے آدمی سیدھا سجدے میں جائے، یعنی سجدے میں جاتے وقت کمر کو پہلے سے نہ جھکائے جب تک گھٹنے زمین پر نہ ٹکیں اس وقت تک اوپر کا بدن بالکل سیدھا رہے، البتہ جب گھٹنے زمین پر رکھ دے اس کے بعد اوپر کا بدن آگے کی طرف جھکاتے ہوئے سجدے میں چلا جائے، یہ طریقہ زیادہ بہتر ہے۔

سجدہ میں جانے کی ترتیب یہ ہے کہ پہلے گھٹنے زمین پر لگنے چاہئیں، اس کے بعد ہتھیلیاں، اس کے بعد ناک اس کے بعد پیشانی زمین پر ٹکنی چاہئے۔

اور سجدہ کرتے وقت یہ سب اعضاء بھی سجدے میں جاتے ہیں، لہٰذا سجدہ دو ہاتھ، دو گھٹنے، دو پائوں، ناک اور پیشانی یہ سب اعضاء سجدے میں جانے چاہئیں اور زمین پر ٹکنے چاہئیں۔ بکثرت لوگ سجدے میں پائوں زمین پر نہیں ٹیکتے، پائوں کی انگلیاں اوپر رہتی ہیں اگر پورے سجدے میں ایک لمحہ کے لئے بھی انگلیاں زمین پر نہ ٹکیں تو سجدہ ہی نہیں ہو گا اور نماز فاسد ہو جائے گی البتہ اگر ایک لمحہ کے لئے بھی ’’ سبحان اللہ‘‘ کہنے کے بقدر انگلیاں زمین پر ٹک گئیں تو سجدہ اور نماز ہو جائے گی، لیکن سنت کے خلاف ہو گی۔ کیونکہ سنت یہ ہے کہ پورے سجدے میں دونوں پائوں کی انگلیاں زمین پر ٹکی ہوئی ہوں، اور ان انگلیوں کا رخ بھی قبلہ کی طرف ہونا چاہئے۔

سجدہ میں تمہارے اعضاء، اسی طرح ہونے چاہئیں جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہوا کرتے تھے، وہ اس طرح کہ کہنیاں پہلو سے جدا ہوں۔ البتہ کہنیاں پہلو سے الگ ہونے کے نتیجے میں برابر والے نمازی کو تکلیف نہ ہو۔ اور سجدہ میں کم از کم تین مرتبہ ’’ سبحان ربی الاعلیٰ ‘‘ کہے، زیادہ کی توفیق ہو تو پانچ مرتبہ، سات مرتبہ، گیارہ مرتبہ کہے، اور محبت، عظمت اور قدر سے یہ تسبیح پڑھے۔

جلسہ (دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھنا)میں کچھ دیر اطمینان سے بیٹھنا چاہئے، یہ نہ کریں کہ بیٹھتے ہی فوراً دوبارہ سجدے میں چلے گئے۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

Most Viewed Posts

Latest Posts

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی چنانچہ سلف سے لے کر خلف تک اختلافی مسائل میں ایسے ہی جامع افراد کی تقلیدِ معین بطور دستور العمل کے شائع ذائع رہی ہے اور قرنِ صحابہ ہی سے اس کا وجود شروع ہوگیا تھا۔ مثلاً حدیث حذیفہ میں جس کو ترمذی نے روایت کیا ہے، ارشادِ نبوی ہے:انی...

read more

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ اپنے رسالہ ’’اجتہاد و تقلید‘‘ کے آخر میں تحریر فرماتے ہیں:۔۔۔۔۔ساتھ ہی اس پر غور کیجئے کہ اس ہرجائی پن اور نقیضین میں دائر رہنے کی عادت کا...

read more

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار غور کیا جائے تو شرعی اصطلاح میں ان ساتوں سنابل کا خلاصہ چار ارکان:۔۔ 1ایمان 2اسلام 3احسان 4 اور اعلاء کلمۃ اللہ ہیںجو حقیقتاً انہارِ اربعہ ہیں۔ ’’نہران ظاہران و نہران باطنان‘‘ ایمان و احسان باطنی نہریں ہیں اور اسلام و اعلاء کلمۃ اللہ...

read more