اچھا خواب دھوکے میں نہ ڈالے (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
ارشاد فرمایا کہ ہمارے طبقے میں ایک بڑی تعداد ہے جو خوابوں ہی کے پیچھے پڑی ہے۔دن رات یہی فکر ہے کہ کوئی اچھا خواب آ جائے۔ اسی کو منتہائے مقصود سمجھا ہوا ہے ، حالانکہ یہ بات درست نہیں۔ اس لیے کہ پھر یہ ہوتا ہے کہ جب کبھی کوئی اچھا خواب اپنے بارے میں دیکھ لیا تو بس یہ سمجھا کہ اب میں کہیں سے کہیں پہنچ گیا ہوں ۔ خوب سمجھ لیں کہ خواب اپنی ذات میں نہ تو کسی کا درجہ بلند کرتا ہے اور نہ اجر و ثواب کا مؤجب ہوتا ہے بلکہ اصل مدار بیداری کے اعمال پر ہے۔ یہ دیکھو کہ تم بیداری میں کیا عمل کر رہے ہو۔لہٰذا اگر کسی شخص نے خواب میں دیکھا کہ میں جنت میں پھر رہا ہوں، اور جنت کے باغات اور محلات کی سیر کر رہا ہوں ، تو یہ بڑی اچھی بشارت ہے، لیکن اس کی وجہ سے اس دھو کہ میں نہ آئے کہ میں تو جنتی ہو گیا۔ لہٰذا اب مجھے کسی عمل اور کوشش کی حاجت اور ضرورت نہیں ،یہ خیال غلط ہے۔ بلکہ اگر کوئی شخص اچھا خواب دیکھنے کے بعد اعمال کے اندر اور زیادہ اتباع کا اہتمام کرنے لگتا ہے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ وہ خواب اچھا اور سچا تھا اور بشارت والا تھا۔ اور اس سے اس نے غلط نتیجہ نہیں نکالا لیکن اگر خدا نہ کرے ،یہ ہوا کہ خواب دیکھنے کے بعد اعمال چھوڑ بیٹھا، اور اعمال کی طرف سے غفلت ہو گئی تو اس کا مطلب یہ ہے کہ خواب نے اس کو دھوکے میں ڈال دیا۔
۔(خواب کی حیثیت، اصلاحی خطبات، جلد پنجم، صفحہ ۹۶)۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

