خواب حجت ِ شرعی نہیں (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
ارشاد فرمایا کہ یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ اگر خواب میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہو گئی تو اس کا حکم یہ ہے کہ چونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ جو کوئی مجھے خواب میں دیکھتا ہے تو مجھے ہی دیکھتا ہے۔ اس لئے کہ شیطان میری صورت میں نہیں آسکتا۔ لہٰذا اگر خواب میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہو، اور وہ کوئی ایسا کام کرنے کو کہیں جو شریعت کے دائرے میں ہے، مثلاً فرض ہے یا واجب ہے، یا سنت ہے، یا مباح ہےتو پھر اس کو اہتمام سے کرنا چاہئے ۔ اس لئے کہ جو کام شریعت کے دائرے میں ہے، اس کے کرنے کا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم حکم فرمارہے ہیں تو وہ خواب سچا ہو گا، اس کام کا کرنا ہی اس کے حق میں مفید ہے ، اور اگر نہیں کرے گا تو بعض اوقات اس کے حق میں بے برکتی شدید ہو جاتی ہے۔لیکن اگر خواب میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ایسی بات کا حکم دیں جو شریعت کے دائرے میں نہیں ہے۔ مثلاً خواب میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی، اور ایسا محسوس ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسی بات کا حکم فرمایا جو شریعت کے ظاہری احکام کے دائرے میں نہیں ہے، تو خوب سمجھ لیجئے کہ اس خواب کی وجہ سے وہ کام کرنا جائز نہیں ہو گا۔ اس لئے کہ ہمارے دیکھے ہوئے خواب کی بات کو اللہ تعالیٰ نے مسائل شریعت میں حجت نہیں بنایا اور جوار شادات حضور صلی اللہ علیہ وسلم
سے قابل اعتماد واسطوں سے ہم تک پہنچے ہیں، وہ حجت ہیں، ان پر عمل کرنا ضروری ہے ۔ خواب کی بات پر عمل کرنا ضروری نہیں کیونکہ یہ بات تو صحیح ہے کہ شیطان حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت مبارکہ میں نہیں آسکتا، لیکن بسا اوقات خواب دیکھنے والے کے ذاتی خیالات اس خواب کے ساتھ مل کر گڈمڈ ہو جاتے ہیں، اور اس کی وجہ سے اس کو غلط بات یاد رہ جاتی ہے، یا سمجھنے میں غلطی ہو جاتی ہے ، اس لئے ہمارے خواب حجت نہیں ۔
۔(خواب کی حیثیت، اصلاحی خطبات، جلد پنجم، صفحہ ۹۷)۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

