حضرت عبداللہ بن مبارکؒ اور راحت (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
حضرت عبداللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں ایک عرصہ دراز تک مالداروں کے محلے میں رہا اور ان کے ساتھ اٹھتا بیٹھتا رہا تو اس زمانے میں مجھ سے زیادہ رنجیدہ اور غم زدہ کوئی نہیں تھا۔ اس لئے کہ جس کو بھی دیکھتا ہوں تو یہ نظر آتا ہے کہ اس کا کپڑا میرے کپڑے سے عمدہ ہے،اس کی سواری میری سواری سے اعلیٰ ہے،اس کا مکان میرے مکان سے اعلیٰ ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہر وقت اس غم میں مبتلا رہتا تھا کہ اس کو تو یہ نعمتیں حاصل ہیں، مجھے حاصل نہیں، اس لئے مجھ سے زیادہ غم زدہ انسان کوئی نہیں تھا لیکن اس کے بعد میں نے اپنی رہائش ایسے لوگوں کے محلے میں اختیار کر لی جو دنیاوی اعتبار سے فقراء اور کم حیثیت کے لوگ تھے اور ان کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا شروع کیا تو اس کے نتیجے میں، مَیں آرام میں آگیا، اس لئے کہ یہاں معاملہ بالکل برعکس تھا۔ اس لئے کہ جس کو بھی دیکھتا ہوں تو یہ نظر آتا ہے کہ میرا لباس اس کے لباس سے عمدہ ہے، میری سواری اس کی سواری سے اعلیٰ ہے،میرا مکان اس کے مکان سے اچھا ہے۔ چنانچہ اس کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ نے مجھے قلبی راحت عطا فرما دی۔
(حسدایک معاشرتی ناسور، اصلاحی خطبات، جلد پنجم، صفحہ ۷۴)
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

