مخلوق کے ساتھ حسن اخلاق کی فضیلت (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)
ارشاد فرمایا کہ حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ جو جلیل القدر بزرگ گزرے ہیں۔ ان کا واقعہ مشہور ہے کہ انتقال کے بعد کسی نے ان کو خواب میں دیکھا تو ان سے پوچھا کہ حضرت ! اللہ تعالیٰ نے آپ کے ساتھ کیسا معاملہ فرمایا ؟ جواب دیا کہ ہمارے ساتھ بڑا عجیب معاملہ ہوا۔جب ہم یہاں پہنچے تو اللہ تعالیٰ نے پوچھا کہ کیا عمل لے کر آئے ہو ؟ میں نے سوچا کہ کیا جواب دوںاور اپنا کون سا عمل پیش کروں، اس لئے کہ کوئی بھی عمل ایسا نہیں ہے جس کو پیش کروں ، لہٰذا میں نے جواب دیا’’یا اللہ ! کچھ بھی نہیں لایا ، خالی ہاتھ آیا ہوں ، آپ کے کرم کے سوا میرے پاس کچھ بھی نہیں‘‘۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایاکہ ’’ویسے تو تم نے بڑے بڑے عمل کئےلیکن تمہارا ایک عمل ہمیں بہت پسند آیا، آج اسی عمل کی بدولت ہم تمہاری مغفرت کر رہے ہیں۔ وہ عمل یہ ہے کہ ایک رات جب تم اٹھے تو تم نے دیکھا کہ ایک بلی کا بچہ سردی کی وجہ سے ٹھٹھر رہا ہے، کانپ رہا ہے، تم نے اس پر ترس کھا کر اس کو اپنے لحاف میں جگہ دیدی اور اس کی سردی دور کر دی، اور اس بلی کے بچے نے آرام کے ساتھ ساری رات گزاری۔ چونکہ تمہارا یہ عمل اخلاص پر مبنی تھا اور ہماری رضا کے علاوہ کوئی غرض شامل حال نہیں تھی، بس تمہارا یہ عمل ہمیں اتنا پسند آیا کہ اس عمل کی بدولت ہم نے تمہاری مغفرت کر دی۔‘‘حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ دنیا میں جو بڑے علوم و معارف حاصل کئے تھے، وہ سب دھرے کے دھرے رہ گئے،وہاں تو صرف ایک ہی عمل پسند آیا، وہ تھا مخلوق کے ساتھ حسن اخلاق ۔
۔(تواضع ،رفعت اور بلندی کا ذریعہ، اصلاحی خطبات، جلد پنجم، صفحہ ۴۸)۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

