صبر کی حقیقت (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
ایک خادم نے عرض کیا کہ پچھلے دنوں احقر جس بیماری میں مبتلا تھا اس میں بہت زیادہ تکلیف تھی، اور احقر ہر ایک کو بتاتا تھا کہ اتنا شدید درد تھا کہ انٹرا وینس پیتھیڈین سے بھی دور نہیں ہوتا تھا۔ ایسا کہنا صبر کے منافی تو نہیں؟ فرمایا کہ بیماری میں بے ساختہ کراہنا، رونا، یا کسی کے پوچھنے پر یا بے ساختہ تکلیف کا اظہار کرنا، یا یہ کہنا کہ بہت شدید درد تھا، کچھ بھی صبر کے منافی نہیں۔ صبر کے منافی صرف دو باتیں ہیں۔ ایک تو یہ کہ انسان کے دل میں اللہ تعالیٰ سے یہ شکایت پیدا ہو کہ مجھ کو یہ تکلیف کیوں دی۔ دوسرے یہ کہ زبان سے شکایت کرے، مثلاً یہ کہ اس طرح کہے کہ (نعوذ باللہ) ان ساری تکلیفوں کے لئے میں ہی رہ گیا تھا، وغیرہ وغیرہ۔ بے ساختہ درد کا اظہار کرنا صبر کے بالکل بھی خلاف نہیں۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

