صحبت صالحین سے انسان کا زاویہ فکر تبدیل ہوجاتا ہے (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
ارشاد فرمایا کہ ایک مرتبہ ایک صاحب نے حضرت والد ماجد مفتی محمد شفیع صاحب قدس سرہ کی مجلس میں کہہ دیا کہ بڑی سخت گرمی پڑ رہی ہے ۔ حضرتؒ نے فرمایا کہ واقعی گرمی تو ہو رہی ہے لیکن یہ سوچو کہ اس گرمی سے کیا کیا فائدہ مل رہے ہیں؟ فاسد جراثیم مررہے ہیں، جسم کی فاسد رطوبتیں خشک ہو رہی ہیں۔ غرض گرمی کے بہت سے مثبت پہلو کی طرف ذہن کو متوجہ کروادیا۔
میری ایک عزیزہ کے دانتوں میں تکلیف تھی۔ اس کی وجہ سے کبھی ایک دانت نکل جاتا تو کبھی دوسرا۔ ایک دن وہ حضرت والد ماجد ؒ سے کہنے لگیں کہ ’’ابا جی ! دانت بھی عجیب چیز ہیں کہ یہ آتے وقت بھی تکلیف دیتے ہیں اور جاتے وقت بھی تکلیف دیتے ہیںـ‘‘ یعنی بچے کے دانت نکلتے ہیں تو اس وقت اس کو مختلف بیماریاں لاحق ہوتی ہیں ، کبھی دست لگ گئے ، کبھی بخار آگیا۔ اسی طرح جب دانت بڑی عمر میں جا کر ٹوٹنے لگتے ہیں تو بھی کبھی مسوڑہ پھول گیا، کبھی ورم آگیا ، کبھی کوئی تکلیف تو کبھی کوئی تکلیف۔ حضرت والد ماجد ؒ نے فرمایا کہ’’ اللہ کی بندی ! تمہیں ان دانتوں کی یہی دو تکلیفیں یاد رہیں کہ انہوں نے آتے ہوئے بھی تکلیف دی اور جاتے ہوئے بھی تکلیف دی اور جو چالیس پچاس سال تم نے اس چکی کو استعمال کرکے جو لذتیں حاصل کیں ، وہ سب بھول گئیں؟‘‘۔
یہ ہے سوچ کا رخ تبدیل کرنا۔ ہمارے والد ماجد ؒ نے میرے بڑے بھائی مولانا محمود اشرف صاحبؒ کے والد کے انتقال کے وقت جب اپنے پوتوں پوتیوں کو خط لکھاتو جن حالات میں ان کا انتقال ہوا ، اس کا تصور کرنا بھی آسان نہیں ۔ اس وقت حضرت والد ماجدؒ نے لکھا کہ اصل میں ہمیں جو پریشانی اور تکلیف ہوتی ہے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم واقعات کو اُلٹا پڑھتے ہیں یعنی ان کے منفی پہلوؤں کی طرف دھیان جاتا ہے۔ اگر ان کو سیدھا پڑھیں یعنی اس کے جو مثبت پہلو ہیں وہ سامنے لائیں تو اللہ تبارک و تعالیٰ کے شکر کے سوا کوئی بات دل میں نہیں آئے گی۔ یہ سوچ اللہ والوں کی صحبت سے حاصل ہوتی ہے۔
۔(خطباتِ رمضان، صفحہ ۲۲۵)۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

