کسی کو گناہ کی وجہ سے حقیر نہ سمجھو (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
ارشاد فرمایا کہ اگر کوئی شخص گناہ میں مبتلا نظر آتا ہے تو بعض اوقات اس کی تحقیر کا جذبہ پیدا ہوجاتا ہے کہ یہ حقیر ہے اور میں اس سے افضل ہوں۔ اپنی بڑائی کا جذبہ اور اس آدمی کی حقارت دل میں پیدا ہو جاتی ہے حالانکہ کسی آدمی کو حقیر سمجھنا یا اس کی تحقیر کرنا گناہ ہے۔کسی کی تحقیر نہیں کرنی چاہئے۔ جو شخص گناہ میں مبتلا ہے وہ تحقیر کا نہیں ، ترس کھانے کا مستحق ہے کہ وہ اس گناہ اور لعنت میں مبتلا ہوگیا۔ اس پر ترس کھاؤ۔
نیز اسی ضمن میں فرمایا کہ اگر کسی کو گناہ میں مبتلا دیکھو تو اس کی تحقیر اور اپنی بڑائی دل میں لانے کے بجائے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرواور اس کے حق میں دعا کرو کہ یا اللہ ! اس کو اپنی رحمت سے اس گناہ سے بچا لے ، اس کو ہدایت عطا فرمادے، اس کو صحیح راستے پر لے آ۔ حضرت والد ماجد مفتی محمد شفیع صاحب قدس اللہ تعالیٰ سرہ فرمایا کرتے تھے کہ جو لوگ کسی گناہ میں مبتلا ہوتے ہیں وہ درحقیقت ترس کھانے کے لائق ہیں۔ جیسے کوئی شخص بیمار ہو تو اس پر ترس کھایا جاتا ہے ، اس کے حق میں دعا کی جاتی ہے تو وہ بھی باطنی طور پر بیمار ہیں ۔ ان کے حق میں یہ دعا کرو کہ اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے ان کو اس گناہ کی مصیبت سے نکال دے۔
۔(درسِ شعب الایمان، جلد ۳، صفحہ ۲۰۵، ۲۰۶)۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

