۔۱۔۔۔۔سنت مؤکدہ کا مفہوم

۔۱۔۔۔۔سنت مؤکدہ کا مفہوم

وہ عمل جس کو رسول یا صحابہؓ نے دین جان کر پسند کیا اور ہمیشہ پابندی سے کیا اگر مجبور ہوں تو البتہ چھوڑ دیا۔۔۔۔ (تاکہ فرق رہے اپنے عمل میں اور خدا کے حکم میں) اس کا حکم یہ ہے کہ
۔۱۔اس کا مُنکر فاسق گناہگار۔۔۔۔ اس کی اہانت و مضحکہ و مذاق اڑانے والا کافر، اس کا تارک گنہگار فاسق۔۔۔۔ جو شفاعت رسول سے محروم رہے گا۔۔۔۔
۔۲۔ عُذر کے وقت چھوڑنا گناہ نہیں ۔۔۔۔ بلکہ فرض اور سنت میں فرق ہے۔۔۔۔
۔۳۔ مسلمانوں پر لازم ہے کہ جس کو اس کا پابند دیکھیں اس کو متبع سنت صالح مسلمان سمجھیں اور اس سے دوستی رکھیں اور جس کو اس کا پابند نہ پائیں اس کو نرمی سے تنہائی میں یاد دلائیں اور بتائیں۔۔۔۔ زجر نہ کریں۔۔۔۔ جیسے دن بھر میں ۱۲ رکعت۔۔۔۔

۔۲۔۔۔۔ سنت غیر مؤکدہ کا مفہوم

وہ عمل جس کو رسول یا صحابہؓ رسول نے اپنی طبیعت یا عادت سے پسند کر کے اکثر کیا اور بغیر کسی عُذر کے خود ہی چھوڑ بھی دیا ہو اسی کو سنت زائدہ اور سنت عادیہ بھی کہتے ہیں جیسے عصر کی سنت۔۔۔۔

۔۳۔۔۔۔ مستحب کا مفہوم

اسی کو مستحسن، مندوب اور نفل بھی کہتے ہیں) وہ نیک عمل جو رسول اور اصحابؓ کے کسی عمل کی نقل اور اسی کے مشابہ تو ہو۔۔۔۔ خواہ اگر رسول اور صحابہؓ سے ثابت ہو یا نہ ہو اس کا حکم یہ ہے۔۔۔۔
۔۱۔ ان کے کرنے میں ثواب ہے اس لئے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نقل کرنے کا حکم قرآن نے دیا ہے اور صحابہؓ کی پیروی کا حکم رسول نے دیا ہے تو گویا یہ عمل رسول اور خدا کے حکم کے ماتحت ہی ہے۔۔۔۔ اسلئے ثواب ملے گا۔۔۔۔ مگر نہ کرنے میں عذاب نہیں کیونکہ رسول نے ایسی سنت پر نہ پابندی کی نہ حکم دیا۔۔۔۔ البتہ محبت رسول کا تقاضا ہے کہ ان کو کیا جائے۔۔۔۔
۔۲۔ شریعت میں ان سب پر پابندی بھی اسی طرح مطلوب ہے کہ کرو بھی اور چھوڑ بھی دو۔۔۔۔ اور لطف یہ کہ یہ ناغہ (قولہ یہ ناغہ کرنا الخ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس لئے ناغہ فرماتے تھے تاکہ امت پر واجب نہ ہو جائے امتی ضروری سمجھے بغیر دوام اختیار کرے تو یہ استقامت ہے جو نہایت پسندیدہ عمل ہے۔۔۔۔ حدیث شریف میں ہے احب الاعمال الی اﷲ ادومھا وان قل کرنا بھی دوام ہی سمجھا جائے گا کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس طرح اس پر دوام کیا تھا۔۔۔۔
۔۳۔ مسلمان نہ خود اس پر سخت (قولہ سخت پابندی کریں الخ یعنی ضروری نہ سمجھیں اگر پابندی سے کرتے رہیں تو ثواب ہے) پابندی کریں کہ فرض سے ملا دیں اور نہ ان کی تبلیغ میں تشدد ہو جیسے مُردہ نہلا کر خود نہانا۔۔۔۔

۔۴۔۔۔۔ مکروہ تنزیہی کا مفہوم

وہ عمل جو رسول یا صحابہؓ کو ناپسند رہا ہو اس کا حکم یہ کہ
۔۱۔ اس کے نہ کرنے (قولہ نہ کرنے میں ثواب ہے الخ یعنی نہ کرنا کرنے سے بہتر ہے)۔۔۔۔ رہا ثواب یہ اسوقت ہو گا جب اس کام کے اسباب ہوں اور پھر نہ کرے (کمافی التوضیح) میں تو ثواب ہے کیونکہ رسول نے اپنی طبیعت اور عادت شریفہ سے اس کو پسند نہیں کیا لیکن اگر کوئی کرے تو عذاب بھی نہیں البتہ محبت رسول کے خلاف ہے۔۔۔۔
۔۲۔ اس کا درجہ مستحب و سنت غیر مؤکدہ کے مقابل ہے جیسے چھینک کا جواب (قولہ جیسے چھینک کا جواب نہ دینا الخ چھینک لینے والا جب الحمدﷲ کہے تو اس کو جواب دینا یعنی یرحمک اللہ کہنا واجب ہے البتہ چھینک لینے والے کو الحمدﷲ کہنا مستحب ہے) نہ دینا۔۔۔۔
(انتباہ) خوب یاد رکھنا چاہئے کہ تقلید اور نقل کرنے کے لئے مسلمان کے سامنے یا رسول ہیں کیونکہ قرآن نے کہا ہے کہ آپ کے عمل میں مسلمانوں کے لئے نمونہ ہے۔۔۔۔ اور یا پھر صحابہؓ رسول ہیں کیونکہ رسول ہی نے فرمایا ہے
’’میرا طریقہ اور میرے خلفاء راشدین کا طریقہ اختیار کرو۔۔۔۔‘‘
یا عام صحابہؓ ہیں کیونکہ رسول ہی نے فرمایا ہے ’’میرے صحابہؓ ستارے ہیں جس کی بھی اقتداء کرو گے ٹھیک راستہ پر رہو گے۔۔۔۔‘‘ یا آخری درجہ میں تبع تابعین کے دور تک کے صلحاء ہیں۔۔۔۔ کیونکہ رسول اللہؐ نے ہی فرمایا ہے کہ۔۔۔۔ ’’خیریت کا زمانہ یا میرا اور میرے صحابہ کا زمانہ ہے‘‘ یا ان کا جو صحابہ کے بعد ہوں (تابعین) یا پھر ان کا جو تابعین کے بعد ہوں (تبع تابعین)‘‘ پس مسلمانوں سے عین محبت رسول کا یہ مطالبہ ہے کہ اپنے عمل کے لئے نمونہ بنانے میں۔۔۔۔ اتباع میں۔۔۔۔ اقتداء میں تقلید میں اپنے سامنے رسول اللہؐ کو رکھیں۔۔۔۔ یا خلفاء راشدین کو یا صحابہؓ کو یا تابعین کو اور پھر تبع تابعین کو اور بس اس کے بعد خیریت کا زمانہ حسب فرمان رسول ختم ہو چکا۔۔۔۔ اس کے بعد کے کسی ولی کو نمونہ ہرگز نہ بنائیں اس میں راز یہ ہے کہ ممکن ہے ان کے افعال غلبہ حال میں ہوں جو ان کے لئے مخصوص ہوں اور وہ حکم عام اور علاج عام نہیں بن سکتے۔۔۔۔

سنت والی زندگی اپنانے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر مطلوبہ کیٹگری میں دیکھئے ۔ اور مختلف اسلامی مواد سے باخبر رہنے کے لئے ویب سائٹ کا آفیشل واٹس ایپ چینل بھی فالو کریں ۔ جس کا لنک یہ ہے :۔
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

مختلف سنتیں

مختلف سنتیں سنت-۱ :بیمار کی دوا دارو کرنا (ترمذی)سنت- ۲:مضرات سے پرہیز کرنا (ترمذی)سنت- ۳:بیمار کو کھانے پینے پر زیادہ زبردستی مت کرو (مشکوٰۃ)سنت- ۴:خلاف شرع تعویذ‘ گنڈے‘ ٹونے ٹوٹکے مت کرو (مشکوٰۃ) بچہ پیدا ہونے کے وقت سنت-۱: جب بچہ پیدا ہو تو اس کے دائیں کان میں اذان...

read more

حقوق العباد کے متعلق سنتیں

حقوق العباد کے متعلق ہدایات اور سنتیں اولاد کے حقوق حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات ہیں کہ: ٭ مسلمانو! خدا چاہتا ہے کہ تم اپنی اولاد کے ساتھ برتائو کرنے میں انصاف کو ہاتھ سے نہ جانے دو۔۔۔۔ ٭ جو مسلمان اپنی لڑکی کی عمدہ تربیت کرے اور اس کو عمدہ تعلیم دے اور...

read more

عادات برگزیدہ خوشبو کے بارے میں

عادات برگزیدہ خوشبو کے بارے میں آپ خوشبو کی چیز اور خوشبو کو بہت پسند فرماتے تھے اور کثرت سے اس کا استعمال فرماتے اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دیتے تھے۔۔۔۔ (نشرالطیب)آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم آخر شب میں بھی خوشبو لگایا کرتے تھے۔۔۔۔ سونے سے بیدار ہوتے تو قضائے حاجت سے...

read more