یہ آخری صدی نہیں ہے کتابوں کی (193)۔

یہ آخری صدی نہیں ہے کتابوں کی (193)۔

احساس کمتری کا شکار لوگ اپنی برائیاں کرکے خوش ہوتے ہیں اور اپنی برائیوں کا خوب پرچارکرتے ہیں ۔ ہم پاکستانی عوام بھی شاید اسی وجہ سے بہت زیادہ ناشکرے اور ناقدرے ہوگئے ہیں ۔ ملک و ملت کی جو بھی ناقدری والی خبر ہوتی ہے ہم اُسکو خوب پھیلاتے ہیں اور لوگوں کو بتاتے ہیں کہ ہمارے ملک میں یہ یہ خرابی ہے ۔ نعوذ باللہ ۔
میں جب بھی دیکھتا ہوں کہ اس پیارے وطن پاکستان کی برائی کرنے والا جوشخص پوسٹ کررہا ہے وہ خود بھی ایک پاکستانی ہے تو دل میں بہت تکلیف اٹھتی ہے ۔ ستم در ستم یہ کہ وہ برائی جھوٹ اور پروپیگنڈے پر مبنی ہو ۔
مثلاً کچھ دن پہلے ایک خبر وائرل ہورہی تھی کہ لاہور کے ایک منعقدہ میلے میں کتابیں فروخت نہیں ہوئیں بلکہ کتب میلے میں کھانے کی چیزیں زیادہ فروخت ہوئی ہیں ۔ حالانکہ یہ خبر بالکل جھوٹ اور بے بنیاد تھی ۔ کئی لوگ جنہوں نے وہاں پر کتابوں کی نمائش لگائی تو وہ کامیاب رہے ۔
اسمیں عرض کرنا چاہوں گا کہ ایک تاثر یہ پھیلایا جارہا ہے کہ پاکستانی عوام میں کتابوں کا ذوق بہت کم ہے اور جہالت کا زور زیادہ ہے ۔ حالانکہ بات ایسی نہیں ہے ۔ لوگوں میں پڑھنے کا شوق ابھی زندہ ہے ۔ طرح طرح کی کتابیں فروخت ہورہی ہیں۔ لاہور کی اردو بازار مارکیٹ ایک بہت بڑابازار ہے جس کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ پورے ایشیا میں کتابوں کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے جہاں کتابیں فروخت بھی ہوتی ہیں اور بڑی تعداد میں طباعت کا کام بھی چل رہا ہے ۔ نیز کاپی،پنسل اور ہر طرح کی اسٹیشنری بھی دستیاب ہوتی ہے ۔ اسکے علاوہ انگریزی، عربی، بچوں کی، بڑوں کی، قرآنیات اور طرح طرح کی کتابیں وہاں پر دن رات زیر گردش ہیں ۔ تو ایسے حالات میں اگر کوئی یہ پراپیگنڈہ کرتا ہے کہ یہ آخری صدی ہے کتابوں کی تو مجھے اس جملہ کی کوئی وجہ سمجھ نہیں آتی ۔ بلکہ میری رائے تو یہ ہے جسکو میں نے اپنی کتاب “کتاب اور مطالعہ کی اہمیت” میں بھی عرض کیا تھا کہ اللہ تعالیٰ کا کلام کتابی شکل میں ہمارے پاس موجود ہے ۔ اور اللہ تعالیٰ کا کلام ہمیشہ رہنے والا ہے ۔ تو اسکا مطلب یہ ہے کہ کتابوں کا ایک جہان ہمیشہ آباد رہے گا ۔ یہ کبھی ختم نہیں ہوگا ۔
اور اگر آپکو یہ لگتا ہے کہ ٹیکنالوجی اسکو ختم کردے گی تو یہ سوچ بھی غلط ہے کیونکہ جو ٹیکنالوجی ترقی یافتہ ممالک میں پہنچ چکی ہے اور وہاں پر جس طرح ڈیجیٹل کتابوں کو پورے اہتمام کے ساتھ فروخت کیا جارہا ہے لیکن پھر بھی حقیقی کتاب کی اہمیت وہاں پر ذرہ برابر بھی کم نہیں ہوئی ۔ اور مختلف کتابوں کی لاکھوں کاپیاں وہاں پر فروخت ہوتی ہیں ۔ تو اس جملہ کو دل سے نکال دیں کہ
یہ آخری صدی ہے کتابوں کی ۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more