یک طرفہ بات سن کر کوئی رائے قائم نہ کی جائے
امام شعبی رحمہ اﷲ تعالیٰ کہتے ہیں: میں قاضی شُریح کے پاس بیٹھاہوا تھا، ایک عورت اپنے خاوند کے خلاف شکایت لے کر آئی، جب عدالت میں حاضر ہوئی اپنا بیان دیتے وقت زارو قطار رونا شروع کردیا، مجھ پر اس کی آہ و بکا کا بہت اثر ہوا، اور میں نے قاضی شریح سے کہا: ’’ابو امیہ!… اس عورت کے رونے سے ظاہر ہوتا ہے کہ یقینا مظلوم اور بے کس ہے اس کی ضرور دادرسی کرنی چاہئے‘‘… میری یہ بات سن کر قاضی شریح نے کہا۔۔۔۔ اے شعبی! یوسف علیہ السلام کے بھائی بھی انہیں کنویں میں ڈالنے کے بعد اپنے باپ کے پاس روتے ہوئے ہی آئے تھے۔۔۔۔ تشریح: یعنی یک طرفہ بات سن کر کبھی رائے قائم نہ کرنی چاہئے، دونوں کی بات سنو، دونوں سے خوب حالات معلوم کرو، پھر فیصلہ کرو۔۔۔۔ (تفسیر ابن کثیر)
اگرآپ کو یہ واقعہ پسند آیا ہے تو اسکو شئیر ضرور کریں اور اس طرح کے دیگر اسلامی واقعات اور اولیاء اللہ کے حالات و تذکرے آپ ہمارے ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
تمام اسلامی مواد اور دیگر کیٹگریز کو دیکھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://readngrow.online/readngrow-categories/
نیز ہم اس ویب سائٹ کی مفید چیزوں کو اس واٹس ایپ چینل پر بھی شئیر کرتے رہتے ہیں ۔
https://whatsapp.com/channel/0029VaviXiKHFxP7rGt5kU1H
یہ چینل فالو کرلیں ۔

