یونیورسٹی اسٹوڈنٹس کی شادی کا مسئلہ (60)۔

یونیورسٹی اسٹوڈنٹس کی شادی کا مسئلہ (60)۔

پاکستان میں لڑکیوں کو یونیورسٹی بھیج کر اعلیٰ تعلیم دلوانے کا رجحان قائم ہوچکا ہے ۔ ہرماں باپ یہ سمجھتے ہیں کہ بچی کو اعلیٰ تعلیم دلوانا بے حد ضروری ہے۔
لیکن مشاھدہ میں آیا ہے کہ یونیورسٹی میں جہاں بے پردگی، بے حیائی اور یورپین کلچر کی خرابیاں موجود ہیں۔ وہاںپر شادی سے متعلق بھی دوبڑی خرابیاں لڑکیوں کے ذہن میں پیدا ہوجاتی ہیں ۔
پہلی یہ کہ پڑھی لکھی لڑکیاں جلدی شادی پر رضامند نہیں ہوتیں ۔ والدین نے یہ سوچ رکھا ہوتا ہے کہ بیٹی تعلیم حاصل کررہی ہے ۔ جب وہ پڑھائی مکمل کرلے گی تو پھر اُسکی شادی کرواکر ہم اپنے فرض سے سبکدوش ہوجائینگے۔ جبکہ لڑکی کا پھر مزاج یہ بن جاتا ہے کہ میں نے گھر سے دُور رہ کر، اتنی محنت کی اور اتنی لگن کے ساتھ پڑھائی کی ہے ۔ میں پہلے جاب کروں گی اور پھر شادی کے بارہ میں سوچوں گی ۔ اب والدین پریشان ہیں اور نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ لڑکی کی رضامندی کے بغیر اُسکی شادی کردی جاتی ہے ۔ جس سے مزید بھی خرابیاں لازم آتی ہیں ۔
دوسری بڑی خرابی یہ ہے کہ جو لڑکی گھر کے اندر رہ کرپرروش پاتی ہے اُسکی سوچ بہت سلامتی اور عافیت والی ہوتی ہے ۔ مگر کوئی بھی لڑکی جب یونیورسٹی میں پہنچتی ہے تو وہ بہت سارے لڑکوں سے میل جول دیکھ لیتی ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہر لڑکی بدچلن ہوگی بلکہ مطلب یہ ہے کہ استاذ، کلاس فیلوز، یونیورسٹی اسٹاف اور اس طرح کے بہت سارے مرد حضرات سے لڑکی کی بات چیت لامحالہ ہوتی ہے۔
تو ان حالات میں لڑکی کے ذہن میں پسندیدہ لڑکے کا ایک تصوربن جاتا ہے ۔ وہ چاہتی ہے جس سے میری شادی ہو اُسکے اندر فلاں فلاںخصوصیات لازمی ہوں ۔ والدین یہ چاہتے ہونگے کہ شریف، خاندانی اور اچھے لڑکے سے شادی ہوجائے ۔ جبکہ لڑکی کی سوچ عموماً یہ بن جاتی ہے کہ لڑکا رئیس ہو، اوپن مائنڈڈ ہو اور اعلیٰ تعلیم یافتہ ہو ۔ اب یہاں پر پھر سے ٹکراؤ شروع ۔ اور نتیجتاً والدین زبردستی (لڑکی کی رضامندی کے بغیر)شادی کروا دیتے ہیں ۔
یہ دو بڑے اہم مسائل ہیںکیونکہ رضامندی کے بغیر شادی کروانے سے لڑکی کبھی بھی اچھی بیوی نہیں بن سکتی اس لئے ان دونوں مسائل کا حل یہ ہے کہ لڑکیوں کی تعلیم صرف گھر میں ہونی چاہئے ۔ یا اس سے بھی بہترین صورت یہ ہے کہ اس صنف نازک کو یونیورسٹی کی ڈگریوں کی مشقت میں ڈالنے کے بجائے گھر میں سلائی کڑھائی،کھانا پکانا، گھرداری اور دیگر گھریلو کام سکھائے جائیں ۔ تاکہ وہ عافیت اور عزت کے ساتھ اپنا کام کرسکے ۔ لیکن اگر والدین کی یہ مجبوری ہے کہ ہر قیمت پر اعلیٰ تعلیم دلوانی ہے ۔ تو پھر ایسی لڑکیوں کو رشتہ طے کرتے وقت کچھ زیادہ آزادی دینی ہوگی تاکہ جو کچھ اُنکے دماغ میں خاکہ بن چکا ہے۔ وہ باہر نکل آئے اور اندر ہی اندر آتش فشاں نہ بنتا رہے ۔فرض کرلیجئے کہ اگر اُس لڑکی کی سوچ میں کوئی خاوند متصور ہوگا اور آپ نے دباؤ اور پریشر میں اُسکی شادی اپنی پسند سے کروادی تو وہ کبھی بھی اچھی بیوی نہ بنے گی ۔۔۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more