ہم سنت رسول ﷺ پر عمل کیوں نہیں کرتے؟ (99)۔
کل سے ایک پوسٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ “پاکستانی معاشرے میں اطاعتِ رسول کی شرح صرف ۵ فیصد ہے جبکہ عاشقانِ رسول کی شرح ۹۵ فیصد ہے۔”۔
یہ الفاظ اگرچہ حقیقت پر مبنی لگتے ہیں، لیکن اگر ہم اس کے پسِ پردہ وجوہات پر غور کریں تو ایک بڑی غلط فہمی کا انکشاف ہوتا ہے۔
وہ غلط فہمی یہ ہے کہ بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے دلوں میں عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم تو موجزن ہے، لیکن ان کی اطاعت کرنا بہت مشکل کام ہے۔ ایسے لوگ سوچتے ہیں کہ اگر ہم اطاعت شروع کریں گے تو ہمیں مکمل داڑھی رکھنی پڑے گی، لمبا کرتا پہننا ہوگا، اور ہر وقت ہاتھ میں تسبیح رکھنی ہوگی۔ سب سے بڑا خوف انہیں یہ ہوتا ہے کہ لوگ ہمیں “مولوی” کہنے لگیں گے۔ یہ وہ رکاوٹ ہے جو اکثر لوگوں کو اطاعت کے عملی اظہار سے باز رکھتی ہے۔
لیکن دوستو!یاد رکھیں کہ یہ سب شیطان کی پیدا کردہ غلط فہمیاں ہیں۔ سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کرنا نہایت آسان اور فطری امر ہے۔ دینِ اسلام انسانیت کی اصلاح اور زندگی کو سہل بنانے کے لیے آیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی دنیا میں سب سے زیادہ کامیاب اور سادہ تھی۔ تو پھر ان کی اتباع مشکل کیسے ہو سکتی ہے؟۔
ہم نے بس یہ تصور کر لیا ہے کہ سنت پر عمل کرنے کے لیے ہمیں بہت بڑے بڑے جتن کرنے پڑیں گے۔ حالانکہ کئی سنتیں ایسی ہیں جو ہم اپنی روزمرہ زندگی میں بغیر کسی بڑی تبدیلی کے شامل کر سکتے ہیں۔ مثلاً کھانا کھانے سے پہلے “بسم اللہ” کہنا، دوسروں سے مسکرا کر ملنا، راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دینا۔یہ سب سنتیں ہیں جو نہ صرف آسان ہیں بلکہ ہماری زندگیوں میں برکت اور سکون کا باعث بنتی ہیں۔صرف نیت کی تبدیلی سے ہمارے یہ معمولی عمل بھی ثواب کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔
اگر ہم اپنے روزمرہ کے کاموں کو سنت کے مطابق کرنے کی نیت کر لیں تو وہی کام ہمارے لیے عبادت بن جائیں گے۔ اطاعتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا مطلب یہ نہیں کہ ہمیں اپنی تمام عادات اور طرزِ زندگی کو یکسر اور فوری بدلنا ہوگا۔ بلکہ، یہ ایک مسلسل سفر کی طرح ہے جس میں ہم آہستہ آہستہ اپنی زندگی کو سنت کے مطابق ڈھالتے ہیں۔
آخر میں، یہ سمجھنا ضروری ہے کہ عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حقیقی اظہار ان کی سنت پر عمل کرنے میں ہے۔ صرف دل میں محبت رکھنے سے ہم کامل مومن نہیں بن سکتے جب تک کہ ہم اس محبت کا عملی ثبوت نہ دیں۔
لہٰذا، آئیں ہم سب اس غلط فہمی کو دور کریں اور سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی زندگیوں میں شامل کرنا شروع کریں۔ روزانہ ایک سنت سیکھ لیں اور اس پر عمل شروع کردیں۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو توفیق عطا فرما دیں ۔ آمین ۔
نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

