.ہمارے دل کیوں ایک دوسرے سے دُور ہوچکے ہیں؟ (115)

.ہمارے دل کیوں ایک دوسرے سے دُور ہوچکے ہیں؟ (115)

نماز باجماعت میں صفوں کو سیدھا کرنے سے متعلق اسلام کی تعلیمات بہت اہم اور بہت تاکیدی ہیں۔اس معاملہ کی اتنی فضیلت ہے کہ علمائے کرام نے اسکومتفقہ طور پر سنت موکدہ قرار دیا ہے۔ بایں طور مسجد کے امام صاحب کی ذمہ داری میں یہ بات شامل ہوجاتی ہے کہ تمام صفوں کو درست کروائیں اور نمازیوں کو ایک صف میں ترتیب دیں۔
مگر اس سنت موکدہ کی اہمیت بالکل ختم ہوگئی ہے کچھ ائمہ کرام جو اقامت کے بعد منبر پر کھڑے ہوکر اعلان کرتے ہیں کہ صفوں کو سیدھا کرلو اور پھر دیکھتے ہیں کہ ایک دو صفیں سیدھی ہوگئی ہیں تو کام ختم۔ حالانکہ بات یہیں ختم نہیں ہوتی بلکہ جب تک سب لوگوں کی صف سیدھی نہ ہوجائے تب تک نماز شروع نہیں کرنی چاہئے ورنہ یہی جلدی وجہ بن جاتی ہے اس سنت موکدہ کو چھوڑنے کے۔ جب جماعت شروع ہوگئی تو پھر کسی کو کیا فکر کہ میں کس حال میں کھڑا ہوں۔
آج ایک نئی مسجد میں نماز پڑھنے کا اتفاق ہوا جہاں پر صورتحال سے اندازہ ہورہا تھا کہ ہر نماز میں تین یا چار نمازی ہوتے ہونگے لیکن رمضان المبارک میں نمازی سو کی تعداد سے بڑھ گئے۔ امام صاحب کو اس سے کیا غرض ؟ جونہی اقامت مکمل ہوئی تو اما م صاحب نے تکبیر تحریمہ کے لئے ہاتھ اٹھایا مگر اُنکو محسوس ہوگیا کہ پیچھے بہت ہلچل ہے اور ابھی تک صفیں سیدھی نہیں ہوئیں۔ تو اُنہوں نے اپنا فریضہ اداکرنے کے لئے اعلان کردیا کہ کچھ نمازی اوپر چلے جائیں۔ یہ کہتے ہی نماز شروع کردی۔ نتیجتاً ہال میں سے کچھ لوگ اوپر چلے گئے اور ہال کے باہر ایک دو صفیں درمیان میں خالی تھیں یعنی وہاں پر دری نہیں بچھی ہوئی تھی۔ اُسکے پیچھے صفیں بن گئیں اور کچھ لوگوں نے اپنے اجتہاد سے خالی دو صفوں کے درمیان ہی کھڑے ہو کر نماز پڑھنا شروع کردی۔ اب ذرا تصور کیجئے کہ ہال کا باہری حصہ(یعنی حویلی) درمیان سے خالی ہے اور اطراف سے بھرا ہوا ہے اور نئے آنے والی نمازی اس کشمکش میں ہیں کہ اب خالی جگہ پر کی جائے یا اوپر جایا جائے؟
اسی اثناء میں السلام علیکم ورحمۃ اللہ ہوچکی تھی۔ اور دعا کے بعد سارے اپنے اپنے گھروں کو روانہ ہوگئے۔ تو نماز باجماعت کی یہ صورتحال بھلا کس سے برداشت ہوسکتی ہے؟
نمازِباجماعت لوگوں کو جوڑنے اور اُنکو یکجا کرکے آداب اور اکرام سکھانے کی کاوش تھی جس کو صرف ایک بوجھ سمجھ کر اتارا جانے لگا۔
ائمہ کرام کو گزارش کرتا ہوں کہ اگر نماز کو تھوڑی سی تاخیر بھی ہوجائے تو تسویۃ الصفوف کا اہتمام ضرور کریں۔ دین کے ان اہم ترین احکامات کو یہ کہہ کر چھوڑا نہیں جا سکتا کہ نمازیوں کو جلدی ہوتی ہے تو ہم اُنکو نماز پڑھا کر فارغ کردیتے ہیں۔ بلکہ ائمہ کرام یہ کہہ کر اپنے دین کے احکامات کو پس پشت ڈال رہے ہیں۔ صفوں کو سیدھا کرنے کو وہ اہمیت دیں جو اس امر کی حقیقت میں موجود ہے۔ ورنہ یہی وجہ ہوسکتی ہے کہ آج ہم سب باجماعت ہونے کی وجہ سے بھی ایک دوسرے سے دور ہیں۔ہمارے دل ایک دوسرے سے دور ہوچکے ہیں۔
اللہ ہم سب کو ہدایت نصیب فرمائیں۔آمین۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more