ہماری جانوں کا سودا ہوچکا ہے (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
ارشاد فرمایا کہ جب انسان کا مقصدِ تخلیق عبادت ہے تو اس کا تقاضا یہ تھا کہ جب انسان دنیا میں آئے تو صبح سے لے کر شام تک عبادت کے علاوہ کوئی اور کام نہ کرے اور اس کو دوسرے کام کرنے کی اجازت نہ ہونی چاہیے ۔ چنانچہ قرآن کریم میںفرمایاگیا کہ
۔ان اللہ اشتری من المؤمنین انفسھم واموالھم بان لھم الجنۃ (سورۃ التوبہ: ۱۱۱)۔
یعنی اللہ تعالیٰ نے مومنوں سے ان کی جانیں اور ان کے مال خرید لیے اور اس کا معاوضہ یہ مقرر فرمایا کہ آخرت میں ان کو جنت ملے گی ۔ جب ہماری جانیں بک چکی ہیں تو یہ جانیںجو ہم لیے بیٹھے ہیں، وہ ہماری نہیں ہیںبلکہ بکا ہوا مال ہے، اس کی قیمت لگ چکی ہے ۔ جب یہ جان اپنی نہیں ہے تو اس کا تقاضہ یہ تھا کہ اس جان اور جسم کو سوائے اللہ کی عبادت کے دوسرے کام میں نہ لگایا جائے ۔ لہٰذا اگر ہمیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ حکم دیا جاتا ہے کہ تمہیں صبح سے شام تک دوسرے کام کرنے کی اجازت نہیں ۔ بس صرف سجدے میں پڑے رہا کرو اور اللہ اللہ کیا کرو ، دوسرے کاموں کی اجازت نہیں تو یہ حکم انصاف کے خلاف نہ ہوتا ، اس لیے کہ پیدا ہی عبادت کے لیے کیا گیا ہے۔لیکن قربان جائیے ایسے خریدار پر کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری جان و مال کو خرید بھی لیا اور اس کی قیمت بھی پوری لگا دی یعنی جنت ۔ پھر وہ جان و مال ہمیں واپس بھی لوٹا دیا کہ یہ جان و مال تم اپنے پاس رکھ لو اور ہمیں اس بات کی اجازت دے دی کہ کھاؤ، پیو ، کماؤ اور دنیا کے کاروبار کرو ۔ بس پانچ وقت نماز پڑھ لیا کرو اور فلاں فلاں چیز سے پرہیز کرو ،باقی جس طرح چاہے کرو ۔ یہ اللہ تعالیٰ کی عظیم رحمت اور عنایت ہے۔
۔(اصلاحی خطبات، جلد۱، صفحہ ۱۲۰)۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

