ہدیہ قبول کرنے کی شرائط: طمع نہ کریں، منع نہ کریں، جمع نہ کریں

ہدیہ قبول کرنے کی شرائط: طمع نہ کریں، منع نہ کریں، جمع نہ کریں

ارشاد فرمایا کہ اگر ہدیہ کے لیے دل میں لالچ و طمع ہو تو اسے اشرافِ نفس کہتے ہیں اور اشرافِ نفس کے ساتھ ہدیہ لینا باعث ِ بے برکتی ہے۔ اشرافِ نفس اور دیگر مفاسد کے بغیر اگر ہدیہ ملے تو منع نہیں کرنا چاہئے بلکہ سنت سمجھ کر قدردانی کے جذبہ سے قبول کرنا چاہئے خواہ کتنا ہی چھوٹا و معمولی کیوں نہ ہو۔ اب اگر اس کی ضرورت ہے تو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے استعمال کریں اس لیے کہ اسی کی طرف سے آیا ہوا ہے۔ اگر ضرورت نہ ہو تو جمع نہ کریں بلکہ آگے کسی اور کو دے دیں ۔ خلاصہ یہ کہ طمع نہ کریں، اگر بغیر طمع کے آجائے تو منع نہ کریں اور اگر ضرورت نہ ہو تو جمع نہ کریں۔
(مؤرخہ ۲۴جنوری۲۰۱۹ء درسِ صحیح بخاری،بمقام دارالحدیث،، اسلامک دعوۃ اکیڈمی، لیسٹر، برطانیہ)

ازافادات محبوب العلماء حضرت مولانا سلیم دھورات مدظلہ العالی (خلیفہ مجاز مولانا یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ تعالیٰ)۔

نوٹ: اس طرح کے دیگر قیمتی ملفوظات جو اکابر اولیاء اللہ کے فرمودہ قیمتی جواہرات ہیں ۔ آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔ براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ ودیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔
اور ایسے قیمتی ملفوظات ہمارے واٹس ایپ چینل پر بھی مستقل شئیر کئے جاتے ہیں ۔ چینل کو فالو کرنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
شکریہ ۔

Most Viewed Posts

Latest Posts

لوگوں کی خاطر نیک عمل نہ کرنا چاہیے، نہ چھوڑنا چاہیے

لوگوں کی خاطر نیک عمل نہ کرنا چاہیے، نہ چھوڑنا چاہیے اللہ سبحانہ و تعالیٰ جب کسی نیک کام کی توفیق عطا فرمائیں تو اس خیال سے کہ کہیں دکھاوا نہ ہو اسے چھوڑنا نہیں چاہیے، بلکہ کرتے رہنا چاہیے اور نیت کی اصلاح کی کوشش جاری رکھنی چاہیے۔ استقامت کے ذریعے ریا کا علاج بھی...

read more

اپنے عیوب کا استحضار کیسے ہو

اپنے عیوب کا استحضار کیسے ہو اپنے عیوب پر نظر رہنی چاہیے ، ان کی اصلاح کی فکر کے بغیر سلوک طے نہیں ہوتا۔ امام غزالی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عیوب ان طریقوں سے کھلتے ہیں:۔۱)دوستوں سے کہے کہ عیوب بتایا کرو۔۔۲) دشمنوں اور حاسدوں کی طرف سے جو تنقید ہو، ان پر توجہ...

read more

لذات

لذات نفس کی مرغوبات کے ساتھ معاملے میں یہ خیال رکھا جائے:۔۔۱۔ناجائز لذات۔ ہر حال میں ان سے دور رہے۔۔۲۔جائز لذات جو دسترس سے باہر ہوں ۔ ان کی تمنا نہ کرے، راضی بہ رضاء مالک رہے۔۔۳۔ جائز لذات جو دسترس میں ہوں۔ ان سے متمتع ہو لیکن بہت زیادہ انہماک نہ ہو۔( مؤرخہ ۲ مئی...

read more