دینی تعلیم اور جدیدتعلیم کا موازنہ
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشادفرمایا کہ جس کا دل چاہے تجربہ کرکے دیکھ لے کہ علم دین کے برابر دنیا بھر میں کوئی دستورالعمل اور کوئی تعلیم شائستگی اور تہذیب( سلیقہ) نہیں سکھلاتا۔ چنانچہ ایک وہ شخص لیجئے جس پر علم دین نے پورا اثر کیا ہو اور ایک وہ شخص لیجئے جس پر جدید تہذیب نے پورا اثر کیا ہو ۔ پھر دونوں کے اخلاق اور معاشرت اور معاملہ کا موازنہ کیجئے تو آسان و زمین کا تفاوت پائیں گے ۔ البتہ اگر تصنع و تکلف کا نام کسی نے تہذیب رکھ لیا تو اس کی یہی غلطی ہوگی کہ ایک شے کا مفہوم اس نے غلط ٹھہرالیا ۔ اور اگر کسی کے ذہن میں اس وقت کوئی دین دار ایسا ہو جس میں حقیقی تہذیب کی کمی ہوتو اس کی وجہ یہ ہوگی کہ اس نے علوم دینیہ کا پورا اثر نہیں لیا۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

