ہائیر شادی پیکیج کے ساتھ… خوشیاں بنائیں (33)۔
آج ایک جگہ سے گزرتے ہوئے اس جملہ پر نظر پڑی جو کہ لوگوں کو متوجہ کرنے کے لئے دوکاندار نے بڑی زبردست آفر بنا کر لگا رکھی تھی :۔
۔’’ہائیر شادی پیکیج کے ساتھ
خوشیاں بنائیں اور بھی یادگار‘‘۔
مجھے یہ پڑھ کر سب سے پہلی بات یہی ذہن میں آئی کہ ہم لوگ کتنے غلط راستے پر چل پڑے ہیں۔ شادی پیکیج میں ہمیشہ ایسی چیزوں کے لئے ہی تیاری کی جاتی ہے کہ فریج ہونی چاہئے، فرنیچر ہونا چاہئے، اعلیٰ کوالٹی کے برتن ہونے چاہئے اور کپڑوں کے ایسے جوڑے ہوں جو اس دنیامیں پہلے کبھی نہ دیکھے ہوں گے۔حالانکہ انتہائی افسوس کے ساتھ … جو اصل چیزیںجن سے گھر آباد ہوتے ہیں اور نسلیں سنورتی ہیں وہ یہ نہیں ہیں۔
بلکہشادی کو خانہ آبادی بنانے والی یہ چیزیں ہیں: لڑکی اور لڑکے کا دیندار ہوناجو کہ سب سے اہم ہے۔ لڑکے کے والدین کو چاہئے کہ وہ دینی مسائل، اصلاح نفس اور حصول تقویٰ کے لئے لڑکے کو شوق دلائیں۔ اسی طرح لڑکی کے والدین بھی اسی فکر میں رہیں۔ پھر اسکے بعد اخلاق کی تربیت جو کہ شادی شدہ زندگی کی گاڑی میں پٹرول کا کردار ادا کرتی ہے۔ پس یہ دیکھ لیجئے کہ اگر پٹرول نہ ہو تو گاڑی چاہے جتنی ہی شاندار ہو وہ نہیں چل سکتی۔ بالکل یہی مثال ہے کہ والدین دس، بیس اور پچیس سال لگا کر پونجی جمع کرتے ہیں اور اپنی بیٹی کو شادی کے تحفہ میں اعلیٰ فرنیچر، اعلیٰ برتن اور اعلیٰ الیکٹرانک چیزیں دیتے ہیں جس سے شادی بہت شاندار ہوجاتی ہے۔ گھر بھی بہت شاندار سج جاتاہے حتیٰ کہ سالہا سال لوگ صرف اور صرف جہیز دیکھنے کے لئے آتے رہتے ہیں مگر جس پٹرول پر گاڑی چلنی تھی وہ اخلاق تو سکھائے ہی نہیں۔
لڑکی اور لڑکے کو صبر وتحمل، بردباری اور حقوق زوجین کا درس تو دیا ہی نہیں۔ اُنکو بتایا ہی نہیں کہ تم دونوں نے اس رشتہ کو اللہ کی رضاء کے لئے قائم رکھنا ہے اور اللہ کی رضاء کے لئے ایک دوسرے کو برداشت کرتے رہنا ہے تاکہ بہترین اور کامیاب ازدواجی زندگی گزار سکو۔ جب اخلاق نہیں، دین نہیں اور تقویٰ کی فکر بھی نہیں تو پھرمکان بن جاتے ہیں مگر گھر نہیں بستے۔ ایسی ایسی عالیشان شادیاں  میں نے دیکھی ہیں جن پر کروڑوں اربوں ڈالر خرچ ہوگئے مگر شادی کے کئی سال گزرنے کے بعد بھی گھر میں سکون نہیں ہوا۔ کیونکہ جس پٹرول پر گاڑی چلنی تھی وہ تو کبھی گاڑی میں ڈالوایا ہی نہیں گیا۔
اسلئے والدین کو چاہئے کہ بچوں کو شادی کورس لازمی کروائیں۔ ایک تو وہ معروف شادی کورس ہیں جو جعلی طبیبوں نے نوجوان نسل کو خراب کرنے کے لئے پھیلا رکھے ہیں۔ ایک اور شادی کورس یہ ہے کہ شادی سے کم از کم ایک یا دو سال پہلے والدین کو چاہئے کہ بچوں کی تربیت کریں ۔ جنسی مسائل سکھائیں، صبر وتحمل کی مشق کروائیں، معافی اور درگزر کروانے کی عادت بنائیں، ایک دوسرے کو عزت دینے کا طریقہ سکھائیں اور حقوق زوجین سکھائیں۔ یاد رکھیں کہ یہ سب چیزیں پٹرول کی مانند ہیں ۔ اگر پٹرول نہیں تو پھر گاڑی چاہے جتنی مرضی شاندار تیار کرلیں وہ ایک قدم بھی نہیں چلے گی ۔۔۔۔۔
نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

