گھر کا کام کرنے میں خود عورتوں کا فائدہ ہے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ایک صاحب نے عرض کیا کہ عورتیں خود ہی گھر کے اس قدر کام کرتی ہیں مشقتیں اٹھاتی ہیں کہ کسی وقت چین سے نہیں بیٹھتیں تو وہ خود ہی اپنی راحت نہیں چاہتیں۔ ارشاد فرمایا کہ ان کے ایسا کرنے میں ان کی ذاتی مصلحت اور فائدہ ہے، وہ یہ کہ اس سے ان کی تندرستی ٹھیک رہتی ہے مثلاً کھانا پکانا ہے، پیسنا ہے، کوٹنا ہے۔ خود ہمارے گھروں میں سب کام اپنا اپنے ہاتھ سے کرتی ہیں، حتی کہ ضرورت ہو تو سیر دو سیر پیس بھی لیتی ہیں۔ سو اگر وہ اپنی رائے اور مصلحت سے مشقت اختیار کریں تو یہ دوسری بات ہے مگر ان پر ظلم کی راہ سے مشقت ڈالنا نہایت بے رحمی اور بے مروتی کی بات ہے۔ جب سے عورتوں نے اس قسم کی محنتیں چھوڑیں تندرستیاں خراب ہوگئیں۔ ہمیشہ دوا کا پیالہ منہ سے لگا رہتا ہے اور جن قوموں میں اب بھی ان کا رواج ہے دیکھو کیسی تندرست رہتی ہیں۔ خدا غارت کرے اس شیخی کو دین کا گناہ تو ہے ہی دنیاوی نتائج بھی اس کے ایسے ہیں کہ صحت جیسی چیز غارت (برباد) ہو گئی۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

