گناہ کے کاموں میں علماء کی اتباع مت کرو
اس حدیث کے پہلے جملے میں ان لوگوں کی اصلاح فرما دی جن لوگوں کو جب کسی گناہ سے روکا جاتا ہے، اور منع کیا جاتا ہے کہ فلاں کام ناجائز اور گناہ ہے، یہ کام مت کرو، تو وہ لوگ بات ماننے اور سننے کے بجائے فوراً مثالیں دینا شروع کر دیتے ہیں کہ فلاں عالم بھی تو یہ کام کرتے ہیں۔۔۔۔ فلاں عالم نے فلاں وقت میںیہ کام کیا تھا۔۔۔۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے قدم پر ہی اس استدلال کی جڑ کاٹ دی کہ تمہیں اس عالم کی غلطی کی پیروی نہیں کرنی ہے۔۔۔۔ بلکہ تمہیں اس کی صرف اچھائی کی پیروی کرنی ہے، وہ اگر گناہ کا کام یا کوئی غلط کام کر رہا ہے تو تمہارے دل میں یہ جرأت پیدا نہ ہو کہ جب وہ عالم یہ کام کر رہا ہے تو ہم بھی کریں گے۔۔۔۔
ذرا سوچو کہ اگر وہ عالم جہنم کے راستے پر جا رہا ہے تو کیا تم بھی اس کے پیچھے جہنم کے راستے پر جائو گے؟ وہ اگر آگ میں کود رہا ہے تو کیا تم بھی کود جائو گے؟ ظاہر ہے کہ تم ایسا نہیں کرو گے، پھر کیا وجہ ہے کہ گناہ کے کام میں تم اس کی اتباع کر رہے ہو؟
