گناہ کی دو قسمیں اور ان کا علاج
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ گناہ دو طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک وہ گناہ جن کو چھوڑنے میں ذرا بھی تکلیف نہیں ہوتی اور ایک وہ جن کے چھوڑنے میں کسی قدر تکلیف ہوتی ہے۔ اول کی مثال مردوں کے لئے ریشم پہننا ، داڑھی منڈانا وغیرہ۔ ان کے چھوڑنے میں کیا تکلیف ہوتی ہے، ان کو تو فوراً چھوڑ دینا چاہئے ۔ اس کے لئے کوئی معتد بہ دوائی بھی نہیں سوائے لا پرواہی کے۔ دوسری قسم گناہ کی یہ بے مثلاً ناجائز ملازمت ، رشوت لینا وغیرہ تو ایسے گناہوں کے متعلق کہہ دیتا ہوں کہ رفتہ رفتہ چھوڑ دو ۔ نیت یہ ہوتی ہے کہ کسی طرح تو چھوڑیں، جن سے ایک دم چھوڑنے کی امید نہیں بلکہ اگر ان پر زور ڈالا جائے تو عمر بھر بھی نہ چھوڑیں ، اس کے لئے یہی طرز عمل رکھو کہ رات کو وہ گناہ یاد کیا کرو اور اپنی خطا کا اعتراف کر کے زبان سے کہو کہ یا اللہ ! میں بڑا نالائق ہوں ، گندہ ہوں ، اپنی غلطی سے شرمندہ ہوں۔ اسی طرح اور سخت سخت الفاظ اپنے متعلق استعمال کرو اور اللہ تعالیٰ سے کہو کہ میں عاجز ہوں ، آپ میری مدد فرمادیں۔ میرا قلب ضعیف ہے، گناہوں سے بچنے کی قوت نہیں ہے ، آپ ہی میری نجات کا سامان فرمادیجئے۔ یا اللہ ! اب تک جو میں نے گناہ کئے ہیں، اپنی رحمت سے معاف فرمادیجئے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ میں پھر گناہ نہ کروں گا ، اگر گناہ ہوگا تو پھر آپ سے معاف کرالوں گا۔ ( آپ اس طرح عمل شروع کر دیں ) اس کا نتیجہ وہی ہوگا کہ اول تو گناہ چھوٹ جائے گا اور اگر ساری عمر بھی نہ چھوٹا تو صرف ایک دفعہ کے آپ مجرم رہیں گے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

