گناہ کی دو قسمیں اور ان کا علاج

گناہ کی دو قسمیں اور ان کا علاج

ارشاد فرمایا کہ گناہ دو طرح کے ہوتے ہیں ۔ ایک وہ گناہ جن کو چھوڑنے میںذرا بھی تکلیف نہیں ہوتی اور ایک وہ جن کے چھوڑنے میں کسی قدر تکلیف ہوتی ہے ۔ اوّل کی مثال مردوں کے لئے ریشم پہننا ، داڑھی منڈانا وغیرہ۔ ان کے چھوڑنے میں کیا تکلیف ہوتی ہے ، ان کو تو فوراََ چھوڑ دینا چاہئے ۔ اس کے لئے کوئی معتدبہ دواعی بھی نہیں سوائے لاپرواہی کے۔ دوسری قسم گناہ کی یہ ہے مثلاََ ناجائز ملازمت ، رشوت لینا وغیرہ تو ایسے گناہوں کے متعلق کہہ دیتا ہوں کہ رفتہ رفتہ چھوڑدو ۔ نیت یہ ہوتی ہے کہ کسی طرح تو چھوڑیں ، جن سے ایک دم چھوڑنے کی امید نہیں بلکہ اگر ان پر زور ڈالا جائے تو عمر بھر بھی نہ چھوڑیں ، اس کے لئے یہی طرزِ عمل رکھو کہ رات کو وہ گناہ یاد کیا کرو اور اپنی خطا کا اعتراف کرکے زبان سے کہو کہ یا اللہ! میں بڑا نالائق ہوں ، گندہ ہوں، اپنی غلطی سے شرمندہ ہوں ۔ اسی طرح اور سخت سخت الفاظ اپنے متعلق استعمال کرو اور اللہ تعالیٰ سے کہو کہ میں عاجز ہوں ،آپ میری مدد فرمادیں ۔ میرا قلب ضعیف ہے، گناہوں سے بچنے کی قوت نہیں ہے ، آپ ہی میری نجات کا سامان فرمادیجئے ۔ یا اللہ ! اب تک جو میں نے گناہ کئے ہیں ، اپنی رحمت سے معاف فرمادیجئے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ میںپھر گناہ نہ کروں گا ، اگر گناہ ہوگا تو پھر آپ سے معاف کرالوں گا۔ (آپ اس طرح عمل شروع کردیں )اس کا نتیجہ وہی ہوگا کہ اوّل تو گناہ چھوٹ جائے گا اور اگر ساری عمر بھی نہ چھوٹا تو صرف ایک دفعہ کے آپ مجرم رہیں گے۔(امدادالحجاج ،صفحہ ۱۳۲)

حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات جو حج سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

Most Viewed Posts

Latest Posts

حرم پاک کے حدود مقر رکرنے کی حکمت و مصلحت

حرم پاک کے حدود مقر رکرنے کی حکمت و مصلحت ارشاد فرمایا کہ مکہ کے لئے حرم مقرر کرنے میں یہ راز ہے کہ ہر چیز کے لئے ایک خاص طرز کی تعظیم ہوتی ہے چنانچہ کسی دین کی یہ تعظیم ہے کہ اس میں کسی چیز سے تعرض نہ کیا جائے۔ اور دراصل یہ تعظیم بادشاہوں کی حد اور ان کی شہر پناہوں...

read more

میقات کی حقیقت

میقات کی حقیقت ارشاد فرمایا کہ میقات کی اصل یہ ہے کہ مکہ میں (حاجی کو) ایسی حالت میں آنا چاہئے کہ نفس ذلت کی حالت میں ہو (یعنی سر کھلاہو، لباس سے بندگی و غلامی ٹپکتی ہو) شارع علیہ السلام کو یہی مطلوب ہے، لہٰذا ضروری ہوا کہ مکہ سے پہلے احرام باندھیں ۔ پھر اگر اس بات...

read more

کیا مسلمان کعبہ و حجر اسود کو معبود بناتے ہیں

کیا مسلمان کعبہ و حجر اسود کو معبود بناتے ہیں کیا مسلمان کعبہ و حجر اسود کو معبود بناتے ہیںارشاد فرمایا کہ بعض غیر قوموں نے اعتراض کیا ہے کہ مسلمان بت پرستی کرتے ہیں یعنی کعبہ کی طرف سجدہ کرتے ہیں ۔ اس شبہ کا جواب یہ ہے کہ اوّل تو ہم خانہ کعبہ کو مسجود نہیں سمجھتے...

read more