گستاخی جہالت کی علامت ہے
گستاخی و استہزا کرنا جہالت کی بھی علامت ہے۔۔۔۔ موسیٰ علیہ السلام نے جب قوم کو نصیحت کی اور فرمایا کہ فلاں مقتول زندہ ہوجائے گا اگر بقرہ (گائے)کو ذبح کرکے اس کا گوشت میت سے ملا دیا جائے بنی اسرائیل کہتے ہیں کہ اتتخذنا ہزوا آپ کیا مذاق کرتے ہیں؟ اس بات میں کیا تعلق ہے کہ گوشت کو مردہ سے ملا دیا جائے۔۔۔۔ موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا اعوذ باللہ ان اکون من الجہلین میں اللہ سے پناہ مانگتا ہوں کہ جاہلوں میں شامل ہوجائوں۔۔۔۔
یعنی دل لگی‘ تمسخر جاہلوں کا کام ہے عالموں کو مناسب نہیں کہ تمسخر کریں۔۔۔۔ اس لئے کہ یہ ادب کے خلاف ہے تو ایک ہے رائے کا اختلاف اور کسی عالم سے مسلک کا اختلاف اور ایک ہے بے ادبی‘ بے ادبی کسی حالت میں جائز نہیں۔۔۔۔ اختلاف جائز ہے۔۔۔۔
