کیا پردہ تعلیم اور دنیوی ترقی میں رکاوٹ ہے؟
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ ایک ترقی یافتہ صاحب کہتے تھے کہ عورتیں پردہ کی وجہ سے علمی ترقی سے رکی ہوئی ہیں (یعنی پردہ علمی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے) میں نے کہا کہ جی ہاں اسی وجہ سے تو چھوٹی قوموں کی عورتیں جو پردہ نہیں کرتیں ، بہت تعلیم یافتہ ہو گئی ہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ تعلیم یافتہ یا غیر تعلیم یافتہ ہونے میں پردہ یا بے پردگی کو کوئی دخل نہیں بلکہ اس میں بڑا دخل توجہ کو ہے ۔ اگر کسی قوم کو عورتوں کی تعلیم پر توجہ ہو تو وہ لوگ پردہ میں بھی تعلیم دے سکتے ہیں ورنہ بے پردگی میں بھی کچھ نہیں ہوسکتا بلکہ غور کیا جائے تو پردہ میں تعلیم زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ تعلیم کے لئے یکسوئی اور خیالات کے اجتماع کی (یعنی ذہنی سکون کی) ضرورت ہے اور وہ تنہائی کے گوشہ میں زیادہ حاصل ہوتی ہے ، اسی لئے (سمجھدار) مرد بھی مطالعہ کے لئے تنہائی کا گوشہ اختیار کیا کرتے ہیں۔ پس عورتوں کا پردہ میں رہنا تو علوم کے لئے معین (و مددگار) ہے نہ کہ مانع، نہ معلوم لوگوں کی عقلیں کیا ہوئیں جو پردہ کو تعلیم کے منافی سمجھتے ہیں۔ (احکام ِ پردہ عقل و نقل کی روشنی میں،صفحہ ۳۹)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات احکام پردہ کے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

