کھول آنکھ

کھول آنکھ

ارشاد فرمایا کہ عوام الناس میں ایک خیال یہ پایا جاتا ہے کہ وہ علماء کے مقابلے میں آسودہ اور معاشی طور پہ خود مختار ہیں اور علماء محتاج اور ان کے مرہونِ منت ۔ یہ ناز و ترفّع اس مغالطے کی بنیاد پر ہے کہ مال کی کثرت کو خوشحالی اور اطمینان و سکون کی علامت بلکہ ضمانت مان لیا گیا ہے حالانکہ یہ دونوں باتیں غلط ہیں ۔ مال کا وفور نہ سکون کی علامت ہے اور نہ ہی ضمانت ۔ یہ وسائل تو اسبابِ راحت و طمانینت ہیں بشرط ِ مرضی ٔ باری ٔ تعالیٰ۔
علماء کرام کے پاس بحمدللہ وافر علم اور بقدرِ ضرورت مال ہوتا ہے ، جبکہ عوام الناس کے پاس وافر مال تو ہوتا ہے لیکن علمِ دین بہت ناکافی ہوتا ہے ۔ اس لیے علماء کی قدر کرنی چاہئے کہ ان کے پاس اصل سرمایہ ہے اور عوام اس سے تہی دامن نہیں تو محتاج ضرور ہیں۔
۔( مؤرخہ۲۸جولائی ۲۰۱۹ء،درس ختم بخاری شریف، بمقام مسجد نور الاسلام، لندن، برطانیہ)۔کھول آنکھ

ازافادات محبوب العلماء حضرت مولانا سلیم دھورات مدظلہ العالی (خلیفہ مجاز مولانا یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ تعالیٰ)۔

نوٹ: اس طرح کے دیگر قیمتی ملفوظات جو اکابر اولیاء اللہ کے فرمودہ قیمتی جواہرات ہیں ۔ آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔ براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ ودیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔
اور ایسے قیمتی ملفوظات ہمارے واٹس ایپ چینل پر بھی مستقل شئیر کئے جاتے ہیں ۔ چینل کو فالو کرنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
شکریہ ۔

Most Viewed Posts

Latest Posts

لوگوں کی خاطر نیک عمل نہ کرنا چاہیے، نہ چھوڑنا چاہیے

لوگوں کی خاطر نیک عمل نہ کرنا چاہیے، نہ چھوڑنا چاہیے اللہ سبحانہ و تعالیٰ جب کسی نیک کام کی توفیق عطا فرمائیں تو اس خیال سے کہ کہیں دکھاوا نہ ہو اسے چھوڑنا نہیں چاہیے، بلکہ کرتے رہنا چاہیے اور نیت کی اصلاح کی کوشش جاری رکھنی چاہیے۔ استقامت کے ذریعے ریا کا علاج بھی...

read more

اپنے عیوب کا استحضار کیسے ہو

اپنے عیوب کا استحضار کیسے ہو اپنے عیوب پر نظر رہنی چاہیے ، ان کی اصلاح کی فکر کے بغیر سلوک طے نہیں ہوتا۔ امام غزالی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عیوب ان طریقوں سے کھلتے ہیں:۔۱)دوستوں سے کہے کہ عیوب بتایا کرو۔۔۲) دشمنوں اور حاسدوں کی طرف سے جو تنقید ہو، ان پر توجہ...

read more

لذات

لذات نفس کی مرغوبات کے ساتھ معاملے میں یہ خیال رکھا جائے:۔۔۱۔ناجائز لذات۔ ہر حال میں ان سے دور رہے۔۔۲۔جائز لذات جو دسترس سے باہر ہوں ۔ ان کی تمنا نہ کرے، راضی بہ رضاء مالک رہے۔۔۳۔ جائز لذات جو دسترس میں ہوں۔ ان سے متمتع ہو لیکن بہت زیادہ انہماک نہ ہو۔( مؤرخہ ۲ مئی...

read more