کھانا کھانے کے آداب و احکام (31)۔
کھانا کھانے کے بھی کچھ شرعی احکام اور آداب ہیں۔ کھانا ہر شخص کی زندگی میں ایک طبعی کام ہے تو اسکے آداب سیکھنا بے حد ضروری ہے۔ذیل میں چند ذکر کئے جارہےہیں:۔
۔1) کھانے سے پہلے:۔
کھانے سے پہلے دونوں ہاتھ اچھی طرح دھو لیں تاکہ اگر کوئی مضر چیز ہاتھوں پر لگی ہوتو وہ صاف ہوجائے ۔ یاد رکھیں کہ ہاتھوں کو اتنے اچھے طریقے سے دھونا کہ میل کچیل اتر جائے، یہ ضروری ہے۔ اگر کسی کاریگر، ملازم یا مزدور کے ہاتھ بہت زیادہ میلے ہوں تو صرف ایک مرتبہ دھونا کفایت نہیں کرے گا بلکہ اچھی طرح دھوناضروری ہے۔
۔2) کھانا شروع کرتے وقت:۔
بسم اللہ وعلیٰ برکۃ اللہ پڑھ کر کھانا شروع کریں۔ جس کھانے پر بسم اللہ نہ پڑھی جائے تو اُس میں شیطان شامل ہوجاتا ہے اور برکت نہیں رہتی۔ اس لئے اللہ کا نام ضرور لینا چاہئے۔
۔3) میزبان سے پوچھ لینا:۔
اگر آپ کسی جگہ مہمان ہیں تو کھانے کے بارہ میں بلا تکلف پوچھ لیں کہ فلاں کھانے میں کیا چیزہے۔ کیونکہ اکثر دوسروں کے علاقہ میں کسی نئے کھانے کو دیکھ کر حیرت ہوتی ہے۔ تو ایسی صورتحال میں ضرور پوچھ لینا چاہئے تاکہ معلوم ہوسکے کہ وہ کھانا آپکے مزاج و طبیعت کے موافق ہے یا نہیں ۔
۔4) کھانے میں سکون:۔
کھانا کھاتے ہوئے سکون کا مظاہرہ کریں۔ جلدی جلدی کھانا اور بے ہنگم انداز میں کھانا صحت کے لئے مضر ہے اور آداب کے خلاف بھی ہے۔
۔5) تکلیف دہ بات:۔
کبھی بھی کھانا کھاتے ہوئے وہ فکریں اپنے دماغ میں مت لائیں جو پریشان کن ہوں۔ اسی طرح اگر کوئی شخص کھانا کھا رہا ہو تو اُسکے سامنے حوادث، اموات اور مکروہ باتیں نہ کریں تاکہ وہ اطمینان سے کھانا کھا سکے۔
۔6) کھانے کے دوران باتیں کرنا:۔
کھانا کھاتے ہوئے بات کرنا یا باتوں کا جواب دینا نامناسب عمل ہے۔ اس سے کھانے میں خلل پیدا ہوتا ہے اور حلق میں کھانا اٹک جانےکا امکان ہوتا ہے۔ اس لئے پوری تسلی اور اطمینان سے کھانا کھائیں اور اسکے بعد جس سے گفتگو کرنی ہو وہ کریں۔
۔7) دائیں ہاتھ سے کھانا:۔
کھانے کے بارہ میں اسلامی تعلیمات کا تقاضا یہ ہے کہ دائیں ہاتھ سے کھائیں ۔ بلاوجہ بائیں ہاتھ سے کھانا گناہ کا کام ہے۔ البتہ اگر کوئی شخص معذور ہو تواسکے لئے گنجائش ہے۔
۔8) کھانا اپنی طرف سے کھانا:۔
برتن میں سے اپنی طرف سے کھانا چاہئے۔ بعض لوگ لقمہ کو سالن کے درمیان میں سے تر کرتے ہیں جس سے بہت ہی بے ہنگم صورت نظر آتی ہے اور بچا ہوا سالن استعمال کے قابل نہیں رہتا۔
۔9) کھانا کھاتے ہوئے ڈکار مارنا:۔
کھانے کے دوران ڈکار مارنا، تھوک پھینکنا یاپھر کوئی مکروہ آواز نہیں نکالنی چاہئے ۔ 
۔10) اچھی صورت اختیار کرنا:۔
کھانا کھاتے ہوئے مسکینی صورت اختیار کرنا بھی مستحب ہے یعنی تھوڑا سا جھک کر بیٹھنا تاکہ رزق کی طرف احتیاجی ظاہر ہو۔ خوب اکڑ کر بیٹھنا شرعی وطبی دونوں لحاظ سے ممنوع ہے۔
۔11) برتنوں کا استعمال:۔
سونے اور چاندی کے برتنوں میں کھانا پینا حرام ہے ۔ اسلئے ایسے برتن استعمال نہیں کرنے چاہئے۔
۔12) کھانے کی تعریف:۔
کھانا کھاتے ہوئے کھانے کی تعریف کرنا ایک بہت ہی اچھا امر ہے۔ جس سے خوشی کا احساس پیدا ہوتا ہے اور کھانے کی رغبت مزید بڑھ جاتی ہے ۔
۔13) کھانا پسند نہ آئے :۔
اگر کھانا پسند نہ آئے تو خاموشی سے چھوڑ دیں یا کوئی عذر کردیں مگر کھانے کی برائی بالکل نہ کریں۔
۔14) پیٹ بھر کر کھانا:۔
کھانا پیٹ بھر کھانے کی بجائے بھوک رکھ کر کھانے کی عادت بنائیں۔ اس سے صحت پر بہترین اثرات مرتب ہونگے۔ کبھی بدہضمی کی شکایت نہ ہوگی اور نہ ہی معدہ کے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
۔15) مجلس میں دوسروں کو ترجیح دینا:۔
جب کچھ لوگ مل کرکھا رہے ہوں تو چاہئے کہ ساتھ والوں کو کھانا پہلے دے دیں پھر اپنے برتن میں ڈال کر کھائیں۔ سب سے پہلے کھانے پر جھپٹنا اور ضرورت سے زیادہ ڈال لینا حرص کی علامت ہے۔ اکثر شادی بیاہ کے موقع پر لوگ دوسروں کو کھانا پہلے دینے کی بجائے ایسے جذبات کا اظہار کرتے ہیں کہ ہم ان سے بھی چھین لیں۔
۔16) کھانے میں شریک کرنا:۔
اکیلے کھانے سے ہمیشہ بہتر ہوتا ہے کہ کسی کو ساتھ ملا کر کھایا جائے۔ بہترین کھانا وہ ہے جس میں کسی مسکین کو شامل کرلیا جائے یا پھر مہمان کو شامل کیا جائے۔ اگر کوئی بھی موجود نہ ہو تو اپنے بچوں کو یا گھر میں سے کسی فرد کو کھانے میں ساتھ ملا لینا چاہئے۔
۔17) بقدر ضرورت کھانا ڈالنا:۔
اپنے برتن میں کھانا بقدر ضرورت ڈالیں۔ یا پھرضرورت سے کم ہی ڈالیں تاکہ اچھی طرح برتن صاف کیا جاسکے۔ ضرورت سے بہت زیادہ کھانا ڈالناحرص اور طمع کی علامت ہے۔
۔18) کھانے کے لقمےکیسے ہوں:۔
ہمیشہ کھانا کھاتے ہوئے چھوٹا لقمہ بنائیں۔ بڑا لقمہ بنا کر کھاتے ہوئے بہت تکلف کرنا پڑتا ہے اور بڑا لقمہ بنا کر انتہائی غلط طریقے سے ضرورت سے زیادہ منہ کھول لینا آداب کے خلاف ہے۔
۔19) بلاضرورت موبائل استعمال:۔
کھانا کھاتے ہوئے اگر بہت ہی سخت ضرورت ہے تو کھانا روک کر موبائل استعمال کرلیں ورنہ کھانے کے دوران مسلسل موبائل استعمال کرنا، ٹی وی دیکھنا یا ویڈیوز دیکھنا آداب کے خلاف ہے۔ اس سے معدہ اور دماغ کی صحت پر انتہائی برے اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔
۔20) پھونک نہ ماریں:۔
کھانے کے برتن میں پھونک مارنا منع ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کھانے کے برتن میں پھونک ماری جائے یا سانس لیا جائے۔
۔21) گرم کھانے سے پرہیز:۔
کھانا کبھی بھی گرم گرم حالت میں نہ کھائیں بلکہ اطمینان سے کھانے کو ٹھنڈا ہونے دیں۔ گرم کھانا کھا لینا ایسا ہے جیسے آگ کا انگارہ منہ میں رکھ لینا۔ طبی اور شرعی دونوں لحاظ سے ممنوع ہے۔
۔22) بیٹھ کر کھانا:۔
کھانا کھاتے ہوئے بیٹھ کر تسلی سے کھانا چاہئے۔ چلتے پھرتے ہوئے کھانا جانوروں اور کافروں کا طریقہ ہے اس سے احتراز کرنا چاہئے ۔
۔23) ٹشو یا رومال کا استعمال:۔
کھانا کھاتے ہوئے ایک چھوٹا سارومال اپنے ساتھ رکھیں۔ کھانے کے بعد آستینوں سے منہ صاف کرنے کی بجائے رومال سے منہ صاف کریں اور ہاتھ بھی صاف کریں۔
۔24) انگلیوں کو صاف کرنا:۔
کھانے کے بعد اگر انگلیوں پر کھانے کے ذرات لگے ہوں تو اُنکو چاٹ لینا اور کھا لینا بہت ہی اچھا عمل ہے۔ یہ اس چیز کی طرف اشارہ ہے کہ آپ کھانے کے ہر ذرہ کی قدر کرتے ہیں اور ذرہ برابر چیز بھی ضائع نہیں کرنا چاہتے۔
۔25) دسترخوان کا استعمال:۔
کھانا کھاتے ہوئے دسترخوان کا استعمال مسنون ہے۔ تاکہ کھانے کے ذرات دسترخوان پر ہی جمع ہوجائیں۔ ادھر ادھر بکھرنے سے خرابی پیدا ہوتی ہے اور حشرات الارض جمع ہوجاتے ہیں۔
۔26) کھانے کے ذرات کو کھا لینا:۔
روٹی،چاول کے ٹکڑے یا پھر اسی طرح کھانے کے دوسرے ذرات جو برتن سے باہر دسترخوان پر گرےہوں وہ چن چن کر کھالینا بہت ہی اجر وثواب کا کام ہے۔ اس سے رزق میں برکتیں آتی ہیں۔
۔27) لقمہ اگر نیچے گرجائے:۔
اگر کھانے کے دوران لقمہ نیچے گر جائے تو اُسکو صاف کرکے کھا لیں۔ اگر اُس پر مٹی اتنی زیادہ لگ جائے کہ صاف کرنا ممکن نہ ہو تب نہیں کھانا چاہئے۔
۔28) باقیات کو سلیقہ سے رکھنا:۔
کھانا کھاتے ہوئے منہ سے نکالی ہوئی ہڈیاں، چھلکے یا کچھ بھی باقیات ہوں تو اُنکو برتن کی اوٹ میں ایک طرف رکھ دیں۔ یہی احسن طریقہ ہے۔
۔۔29) دسترخوان سمیٹنے کا طریقہ:۔
اکثر لوگ دسترخوان کو سمیٹتے ہوئے کھانے کی چیزیں بھی ضائع کردیتے ہیں اور باہر پھینک دیتے ہیں۔ جب کہ کھانے کی باقیات کو سمیٹتے ہوئے اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ روٹی کا ٹکڑا، گوشت کا ٹکڑا یا ایسی کوئی بھی چیز جو کھانے لائق ہواُسکو علیحدہ کرلیں تاکہ وہ ضائع نہ ہوجائے۔ 
۔30) کھانے کا سب سے بڑا ادب:۔
کھانے کے آداب میں سب سے بڑا ادب یہ ہے کہ کھانا حلال ہو۔ حرام چیزیں کھانا خواہ کتنے ہی ادب و آداب کے ساتھ کیوں نہ ہو وہ بہرصورت گناہ کا باعث ہوگا۔
۔31) عمدہ چیزوں کو کھانا:۔
کھانے کا مقصد جسم کو تقویت پہنچانا ہوتا ہے اسی لئے اچھی چیز کھانے کو ترجیح دینی چاہئے۔ روٹی کا جلا ہوا حصہ یا پھر روٹی کا کچا حصہ نہیں کھانا چاہئے۔ اسی طرح وہ گلی سڑی چیزیں جو خراب ہوچکی ہوں اُنکو ترک کردینا چاہئے۔
۔32) جوتے اتاردینا:۔
جوتا پہن کر کھانا ادب کے خلاف ہے اور عموماً اس صورت میں بندہ آسانی سے نہیں بیٹھ سکتا۔ نیز سر کو ڈھانپ لینا چاہئے۔ ننگے سر کھانا بھی آداب کے خلاف ہوتا ہے ۔
۔33) کھانے کے بعد شکر ادا کرنا:۔
کھانا اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے ۔ اسکے بغیر زندہ رہنا محال ہے ۔ اس لئے کھانے کے اختتام پر مسنون دعا اور شکرکے کلمات ضرور ادا کرنے چاہئے۔ تاکہ اس نعمت میں اضافہ ہو۔
۔34) کھانے کے بعد کلی کرنا:۔
کھانا کھانے کے بعد ہاتھ دھونا اور کلی کرنا بھی مستحب ہے ۔ اس سے کھانے کے ذرات منہ سے صاف ہوجاتے ہیں۔ یہ ذرات اگر دانتوں میں پھنسے رہیں تو بہت ساری بیماریوں کا باعث بنتے ہیں۔
۔35) خلال کا حکم:۔
گوشت کھانے کے بعد خلال کرنا چاہئے یعنی دانتوں میں پھنسے ہوئے ریشے نکال لینے چاہئے۔ خلال کے لئے لکڑی کا چھوٹا سا ٹکڑا استعمال کرنا چاہئے جو زیادہ نوکیلا نہ ہو۔ البتہ اس میں خیال رکھیں کہ کھانے کے فوراً بعد دسترخوان پر سب کے سامنے منہ کھول کرخلال کرنا آداب کے خلاف ہے۔ بلکہ دسترخوان سے اٹھ کر کلی کرتے وقت خلال کریں۔
۔36) مسواک کرنا:۔
کھانے کے تھوڑی دیر بعد مسواک کرلینا چاہئے تاکہ دانت اچھی طرح صاف ہوجائے اور مسوڑھوں پر کچھ ذرات جمے ہوئے ہوں تو وہ نکل جائیں۔
۔37) دسترخوان سمیٹنے کے بعد اٹھنا:۔
کھانے کے آداب میں سے یہ بھی ہے کہ دسترخوان بچھائے جانے سے پہلے آدمی بیٹھ جائے تاکہ کھانے کا انتظار ہو اور اسکا الٹ نہ ہو یعنی کھانے کو انتظار نہ کروایا جائے کیونکہ ہم سب کھانے کے محتاج ہیں۔ اور محتاج الیہ کی عظمت ہوتی ہے۔ اسی طرح جب اٹھنا ہو تو پہلے دسترخوان سمیٹ کر پھر اٹھیں۔ کھانے کے برتن رکھے ہوں اور لوگ اٹھ جائیں تو یہ بے ادبی شمار ہوگی۔
۔38) کھانا بنانے والے کو ساتھ کھلانا:۔
اگر کسی غلام یا ماتحت نے کھانا بنایا ہو تو اُسکو ساتھ شامل کرنا چاہئے یا پھر اُسکے لئے تھوڑا سا بچا لینا چاہئے کیونکہ اُس نے کھانا بناتے ہوئے آگ کی گرمی برداشت کی ہے۔ تو وہ احسان اور شکریہ کا حقدار ہے ۔
نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

