کوئی کام اتفاقی نہیں ہوتا

کوئی کام اتفاقی نہیں ہوتا (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔

ارشاد فرمایا کہ ویسے تو انسان کے ساتھ دن رات واقعات پیش آتے رہتے ہیں لیکن بعض اوقات انسان غفلت کی وجہ سے ان واقعات کو اتفاق کا نتیجہ سمجھتا ہے اور دوسروں سے کہتا ہے کہ ’’اتفاق سے ایسا ہوگیا‘‘، مثلاََ وہ کہتا ہے کہ میں گھر سے باہر نکلا تو اتفاق سے ایک آدمی مل گیا اور اس نے کہا کہ مجھے ایک ملازم کی تلاش ہے، میں نے کہا کہ میں فارغ ہوں چنانچہ اس نے مجھے ملازم رکھ لیا۔ اس کا نام اس نے ’’اتفاق‘‘ رکھ دیا حالانکہ اس کائنات میں کوئی کام اتفاق سے نہیں ہوتا بلکہ یہ تو ایک حکیم مطلق کا کارخانہ حکمت ہے ، اس کی منصوبہ بندی کے تحت سب کچھ انجام پارہا ہے ۔ یہ کوئی اتفاق نہیں کہ تم گھر سے نکلے اور تمہاری اس آدمی سے ملاقات ہوگئی بلکہ وہ کسی کا بھیجا ہوا آیا تھا اور تم بھی کسی کے بھیجے ہوئے گئے تھے ، دونوں کا آپس میں ملاپ ہوگیا اور بات بن گئی، یہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی حکمت ہے۔
میرے والد ماجد حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب قدس اللہ سرہ فرمایا کرتے تھے کہ آج کل دنیا جس کو ’’اتفاق‘‘ کا نام دیتی ہے کہ اتفاقاََ یہ کام اس طرح ہوگیا ، یہ سب غلط ہے، اس لئے کہ اس کائنات میں کوئی کام اتفاقاََ نہیں ہوتا بلکہ اس کائنات کا ہر کام اللہ تعالیٰ کی حکمت ، مشیت اور نظم کے ماتحت ہوتا ہے ۔ جب کسی کام کی علت اور سبب ہماری سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ کام کن اسباب کی وجہ سے ہوا تو بس ہم کہہ دیتے ہیں کہ اتفاقاََ یہ کام اس طرح ہوگیا۔ ارے ! جو اس کائنات کا مالک اور خالق ہے وہی اس پورے نظام کوچلا رہا ہے اور ہر کام پورے مستحکم نظام کے تحت ہورہا ہے ، کوئی ذرہ اس کی مشیت کے بغیر ہل نہیں سکتا۔ البتہ بعض اوقات جب ہمیں کسی کام کا ظاہری سبب آنکھوں سے نظر نہیں آتا تو ہم اپنی حماقت سے کہہ دیتے ہیں کہ اتفاق سے ایسا ہوگیا ، حقیقت میں اتفاق کوئی چیز نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی حکمت ہے۔

۔(اصلاحی خطبات ، جلد ۱۰، صفحہ ۳۳)۔

یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔

شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

Most Viewed Posts

Latest Posts

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی چنانچہ سلف سے لے کر خلف تک اختلافی مسائل میں ایسے ہی جامع افراد کی تقلیدِ معین بطور دستور العمل کے شائع ذائع رہی ہے اور قرنِ صحابہ ہی سے اس کا وجود شروع ہوگیا تھا۔ مثلاً حدیث حذیفہ میں جس کو ترمذی نے روایت کیا ہے، ارشادِ نبوی ہے:انی...

read more

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ اپنے رسالہ ’’اجتہاد و تقلید‘‘ کے آخر میں تحریر فرماتے ہیں:۔۔۔۔۔ساتھ ہی اس پر غور کیجئے کہ اس ہرجائی پن اور نقیضین میں دائر رہنے کی عادت کا...

read more

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار غور کیا جائے تو شرعی اصطلاح میں ان ساتوں سنابل کا خلاصہ چار ارکان:۔۔ 1ایمان 2اسلام 3احسان 4 اور اعلاء کلمۃ اللہ ہیںجو حقیقتاً انہارِ اربعہ ہیں۔ ’’نہران ظاہران و نہران باطنان‘‘ ایمان و احسان باطنی نہریں ہیں اور اسلام و اعلاء کلمۃ اللہ...

read more