کوئی نہ کوئی رازدار ہونا چاہئے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ایک صاحب کا راز جو متعلق عشقِ مجازی کے تھا اور انہوں نے حضرت کو لکھ کر بھیجا تھا ، ایک شخص کو اتفاق سے تربیت السالک کی نقل سے معلوم ہوگیا۔ ان صاحبِ راز کو یہ معلوم کرکے ناگوار ہوا۔ حضرت نے فرمایا کہ آدمی کو ضرور اپنا کوئی راز دار رکھنا چاہئے جس سے ایسے امور کہہ سن سکے۔ اس سے غم میں بہت تخفیف ہوجاتی ہے ورنہ دل ہی دل میں رکھنے سے پریشانی بڑھتی ہے۔ دوسرے سے کہہ کر طبیعت ہلکی ہوجاتی ہے اور ظاہر کر دینے سے اس کی وقعت بھی کم ہوجاتی ہے۔ پھر فرمایا کہ اس قدر ناگوار ہونا میرے نزدیک بوجہ کبر کے ہے۔ عرض کیا گیا کہ وہ متین (سنجیدہ)بہت ہیں اس لئے اس راز کا ظاہر ہوجانا ناگوار ہوگا۔ فرمایا کہ زیادہ متانت(سنجیدگی) ہی کا نام تو کبر ہے۔ متانت کی بھی ایک حد ہے۔ کچھ نہ کچھ شوخی بھی ہونی چاہئے۔ شوخی علامت ہے تواضع کی، شوخ آدمی متواضع ہوتا ہے۔ کئی دن بعد ایک اور موقعہ پر فرمایا کہ شوخ آدمی میں مکر و فریب نہیں ہوتا۔ بہت متانت میں بعض دفعہ یہ بات ہوتی ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

