کوئی تحریر لکھنے سے پہلے غور وفکر اور مراقبہ ضروری ہے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
مضمون نگاری اور اخبار نویسی میں مذہبی جرائم اور شرعی گرفت سے بچنے کا سب سے بہتر ذریعہ اور جامع مانع اصول یہ ہے کہ جس وقت کسی چیز کے لکھنے کا ارادہ کرلے تو پہلے اپنے ذہن میں استفتاء کرے کہ اس کا لکھنا میرے لیے جائز ہے یا نہیں؟ اگر جائز ثابت ہو تو قدم آگے بڑھائے ورنہ بعض لوگوں کے خوش کرنے کے لیے گناہ میں ہاتھ رنگ کر پرائی بدشگونی کے لیے اپنی ناک نہ کاٹے (اور اپنی عاقبت برباد نہ کرے)۔ اور اگر خود احکامِ شرعیہ میں ماہر نہ ہو تو کسی ماہر سے استفتاء کرنا ضروری ہے۔ یہ ایک شرعی اجمالی قانون ہے جو فقط اخبار نویسی میں نہیں بلکہ ہر قسم کی تحریر ( اور عہد حاضر کے مروجہ تمام ذرائع ابلاغ ) میں ہر مسلمان کا مطمح نظر (مقصد اصلی، مقصود ) ہونا چاہیے (یعنی شریعت کے اس اصول و ضابطہ کو پیشِ نظر رکھنا چاہیے )۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

