کم عمری میں شادی کر دینے سے قویٰ ضعیف ہو جاتے ہیں
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ آج کل کے قویٰ بہت ضعیف ہیں جس کی زیادہ وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ آج کل شادی کم عمری میں ہو جاتی ہے ، اعضاء میں پورا نمو (کمال و پختگی) نہیں ہونے پاتا ۔ اتنی جلدی شادی کرنے کی وجہ یا تو چوچلاپن ہے کہ چھوٹے چھوٹے دولہا دیکھنے کا ارمان ہے اور کہیں یہ خیال ہوتا ہے کہ ایسا نہ ہو کہ مر جائیں اور بیٹے کی شادی نہ دیکھ سکیں اور کہیں ماں باپ کا قصور نہیں ہوتا بلکہ خود بچے ہی ماں باپ کے پیٹ سے نکلتے ہی مستیاں شروع کر دیتے ہیں جس سے ماں باپ کو ان کی شادی کرنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے ۔ بہرحال شادی کم عمری میں ہوتی ہے اس وجہ سے ماں باپ ہی چھوٹے چھوٹے ہوتے ہیں، اس کے بعد ان کے بچے بھی چھوٹے ہوتے ہیں ۔ اگر ایسا ہی ہوتا رہا تو وہ جو مشہور ہے کہ قیامت کے قریب بالشتیوں(ایک بالشت کے آدمی) کی آبادی ہوگی ، تھوڑے دنوں میں بالکل سچ ہوجائے گا۔ اگلے زمانہ کے لوگ بڑے قوی ہوتے تھے ، اس کی وجہ یہ تھی کہ ان کی شادی سن نمو ختم ہونے کے بعد ہوتی تھی (یعنی جب ان کی جوانی کمال اور پختگی کو پہنچ جاتی تھی) اس وجہ سے ان کی عمریں زیادہ ہوتی تھیں ، یہ وجہ ہے ضعف کی۔(صفحہ ۱۷۵،اسلامی شادی)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات نکاح یعنی اسلامی شادی سے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

