کم بولنے کا مجاہدہ (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
ارشاد فرمایا کہ صبح سے شام تک یہ ہماری زبان قینچی کی طرح چل رہی ہے اور اس پر کوئی روک ٹوک نہیں ہے۔ جو منہ میں آرہا ہے انسان بول رہا ہے ، یہ صورتحال غلط ہے ۔ اس لئے جب تک انسان اس زبان کو لگام نہیں دے گا اور اس کو قابو نہیں کرے گا ، اس وقت تک یہ گناہ کرتی رہے گی ۔ یاد رکھئے ، حدیث شریف میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ انسان کو اوندھے منہ جہنم میں ڈالنے والی چیز اس کی زبان ہے ، اس لئے کہ جب زبان کو آزاد چھوڑ رکھا ہے ، اس پر روک ٹوک نہیں ہے تو پھر وہ زبان جھوٹ میں مبتلا ہوگی ، غیبت میں مبتلا ہوگی ، دل آزاری میں مبتلا ہوگی ، ان گناہوں کے سبب وہ جہنم میں جائے گا۔ اس لئے انسان کو ’’تقلیلِ کلام ‘‘ کا مجاہدہ کرنا پڑتا ہے کہ بات کم کرے، زبان سے فضول بات نہ نکالے، ضرورت کے مطابق بات کرے اور بولنے سے پہلے یہ سوچے کہ یہ بات کرنا میرے لئے مناسب ہے یا نہیں ؟کہیں گناہ کی بات تو نہیں ، اور بلاوجہ زبان چلانے سے بچے ، اور پھر آہستہ آہستہ انسان کم بولنے کا عادی ہوجاتا ہے ، پھر یہ ہوتا ہے کہ بولنے کو دل چاہ رہا ہے لیکن اس نے اپنی اس خواہش کو دبا دیا تو اس کے نتیجے میں زبان پر قابو پیدا ہوجاتا ہے ۔ اور پھر وہ جھوٹ ، غیبت اور اس طرح کے دوسرے گناہوں میں مبتلا نہیں ہوتا۔۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

