کلمہ ’’لا الہ الاللہ‘‘ کا رشتہ
اللہ تعالیٰ نے یہ ’’لا الہ الا اللہ ‘‘ کا رشتہ ایسا مضبوط بنایا ہے کہ یہ کسی زبان کا محتاج نہیں۔۔۔۔ مجھے وہ منظر کبھی نہیں بھولتا کہ آج سے تقریباً ۱۵۔۔۔۔۲۰ سال پہلے میرا چین جانا ہوا‘ اور اس زمانے میں چین کے اندر باہر کے لوگوں کے آنے کا سلسلہ نیا نیا شروع ہوا تھا‘ اب بھی وہاں بہت بڑی تعداد میں مسلمان آباد ہیں۔۔۔۔ مسلمانوں کے ایک علاقے میں میرا جانے کا اتفاق ہوا‘ اس وقت وہاں برف باری ہو رہی تھی‘ اور درجہ حرارت منفی ۱۶ ڈگری تھا‘ فجر کے وقت ہمیں ایک علاقے سے گزرنا تھا‘ جہاں مسلمانوں کی آبادی تھی‘ اس علاقے کے مسلمانوں کو یہ اطلاع ملی تھی کہ پاکستان کے مسلمانوں کا ایک وفد آ رہا ہے‘ چنانچہ وہ لوگ کئی گھنٹے پہلے سے پہاڑی کے درمیان برف باری کے اندر صرف باہر کے مسلمانوں کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے کھڑے ہو گئے۔
جب ہمارا قافلہ ان کے قریب سے گزرا تو ان کی زبان پر صرف ایک نعرہ تھا ’’السلام علیکم‘‘ اور سلام کرتے ہی ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے‘ اس لئے کہ زندگی میں پہلی مرتبہ انہوں نے اپنے وطن سے باہر کے کسی مسلمان کی شکل دیکھی تھی‘ میں سوچ رہا تھا کہ نہ ہم ان کی زبان جانتے ہیں‘ نہ ان سے بات کر سکتے ہیں‘ نہ یہ ہماری بات سمجھیں گے‘ اور نہ ہم ان کی بات سمجھیں گے‘ خاندانی اعتبار سے‘ نسلی اعتبار سے‘ زبان کے اعتبار سے ان کے ساتھ کوئی رشتہ نہیں تھا‘ لیکن دل میں محبت کے دریا صرف اس لئے موجزن تھے کہ ’’لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ مَحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ‘‘ پڑھنے والے تھے ’’ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ‘‘ کا منظر اللہ تعالیٰ نے وہاں دکھا دیا۔۔۔۔
