کس شخص کی اصلاح کی امید کی جا سکتی ہے
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ دیکھئے! اگر کوئی شخص بیمار ہو اور لوگ اس کو بے فکر دیکھیں تو ہر چہار طرف سے اس پر لتاڑ پڑتی ہے جس سے وہ اپنی فکر میں لگ جاتا ہے اور لتاڑ کرنے والوں کو وہ مریض بھی اپنا ہمدرد اور خیر خواہ سمجھتا ہے مگر اصلاحِ دین کے لیے نہ کوئی لتاڑ کرتا ہے اور نہ لتاڑ کرنے والوں کو کوئی خیر خواہ اور ہمدرد سمجھتا ہے۔ بہرحال اس بیمار کی صحت کی امید ہے اور جو شخص بیمار تو ہے مگر وہ خود بھی اور دوسرے لوگ بھی اس کو تندرست سمجھے ہوئے ہیں ایسے شخص کی صحت کی امید بھی نہیں ہوسکتی سوائے ہلاکت کے۔ پھر اس کے ساتھ اس راہ میں(یعنی اصلاحِ نفس کے معاملہ میں) اس کی بھی سخت ضرورت ہے کہ کوئی اس کے سر پر ہو اور وہ جو تعلیم کرے یہ اس کا اتباع اور اس پر عمل کرے ورنہ بدون طبیب کا نسخہ پئے ہوئے نفع کی امید ایسی ہی ہے جیسے بدون نکاح کئے ہوئے اولاد کی امید۔(آداب ِ شیخ و مرید، صفحہ ۵۵)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات شیخ و مرید کے باہمی ربط اور آداب سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

