کسی کی معذرت کو قبول کرنا سیکھئے! (166)۔

کسی کی معذرت کو قبول کرنا سیکھئے! (166)۔

دینِ اسلام کی ایک توانا آواز، حضرت مولانا مفتی محمد طارق مسعود صاحب دامت برکاتہم العالیہ جنہیں سوشل میڈیا پر بے باک لہجہ کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔ حال ہی میں ایک بیان کے بعد تنازعے کی زد میں آگئے۔
اُن کے ایکبیان میں کہے گئے الفاظ نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچادی، اور عوامی سطح پر شدید ردِ عمل سامنے آگیا۔ گوکہ مفتی صاحب اپنی بے لاگ گفتگو اور صاف گوئی کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں۔لیکن یاد رکھیں ! ایک فعال انسان ہونے کے ناطے اُن سے بھی خطا کا امکان ہو سکتا ہے۔
یہ ایک عام حقیقت ہے کہ جو شخص عملی میدان میں ہوتا ہے، اس سے کچھ نہ کچھ لغزش کا امکان رہتا ہے۔ یہ بات قاضی فائز عیسیٰ صاحب نے بھی ایک وائرل ویڈیو میں حضرت مولانا مفتی تقی عثمانی صاحب کے ساتھ گفتگو کے دوران کہی تھی۔ اُنہوں نےکہا تھا کہ جو لوگ کچھ نہیں کرتے، اُن سے کوئی غلطی نہیں ہوتی اور نہ ہی وہ لوگوں کی تنقید کا سامنا کرتے ہیں۔لیکن جو کام میں مشغول ہیں، اُن سے لغزش بھی ہو سکتی ہے اور لوگوں کا ردِعمل بھی۔
مفتی طارق مسعود صاحب نے اپنے بیان پر فوری طور پر معذرت کی، مگر عوام کے غصے کو کم کرنے کے لیے اُنہیں دوبارہ وضاحت دینا پڑی۔
یہ وضاحت انہوں نے جامعۃ الرشید کے مہتمم حضرت مولانا مفتی عبدالرحیم صاحب دامت برکاتہم العالیہ کے حکم پر ریکارڈ کروائی اور اس میں نہ صرف رجوع الی اللہ کیا بلکہ اپنے الفاظ کو واپس لیا اور غلطی پر مکمل توبہ بھی کی۔
اس کے باوجود اگر لوگ اُنہیں معاف نہیں کر رہے تو یہ بہت افسوسناک بات ہے۔اس صورتحال سے تو یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ معاشرے میں مذہبی اختلافات اور نفرتیںتشویشناک صورتحال تک بڑھ چکی ہیں۔ بعض لوگ مسلکی اختلافات کی بنیاد پر ایسے حالات میں پروپیگنڈا کرنے لگتے ہیں، جو دین اسلام کے اصولوں کے سراسر خلاف ہے۔
دوستو! ہمیں چاہیے کہ ایسے مواقع پر رحم و درگزر کا راستہ اپنائیں اور اشتعال انگیزی سے بچیں۔اگر اُن سے غلطی ہوئی ہے اور وہ معافی مانگ رہے ہیں اور اس چیز کی بھی یقین دہانی کروا رہےہیں کہ آئندہ ایسا کام نہ کریں گے تو پھر کس بات کا غصہ ہے؟
اپنا غصہ اُن لوگوں کے لیے محفوظ رکھیں جو حقیقتاً دین کے حقیقی مخالف یا گستاخ ہیں۔ اگر اُنکی بجائے ہم آپس میں ہی ایک دوسرے کے گریبان پکڑتے رہیں گے اور ایک دوسرے کی معافی یا معذرت کو قبول نہ کریں تو پھر ایسا وقت آجائیگا کہ دین اسلام کے جو اصل دشمن ہیں وہ محفوظ و مامون ہوجائینگے اور اُنکو اس بات کی تسلی ہوجائیگی کہ مسلمان آپس میں ہی لڑتے رہیں گے۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more