کسی مسلمان کی تکفیر یا تفسیق کے معاملہ میں بڑی احتیاط لازم ہے
ارشاد فرمایا کہ جس شخص کو اپنے انجام اور آخرت کی فکر درپیش ہوتی ہے اس کی زبان دوسروں کے حق میں آزادانہ نہیں کھلتی۔ وہ کسی کافر کو بھی حقارت کی نظر سے نہیں دیکھتے کیونکہ اس کے اور اپنے انجام کا علم نہیں
ہیچ کافررابخواری منگرید
کہ مسلمان بودنش باشد امید
پھر فرمایا کہ علماء اہل فتویٰ کو مجبور ہونا پڑتا ہے کہ یہ فیصلہ کرے کون مسلم ہے کون کافر۔ کون صالح ہے کون فاسق ۔ مگر کسی معین شخص کے لئے ایسا حکم کرنا بڑا کٹھن مسئلہ ہے۔ بڑی احتیاط لازم ہے اور الحمد للہ علمائے حق ہمیشہ اس کی رعایت رکھتے ہیں لیکن بے فکرے لوگ پھر بھی علماء پر زبان طعن دراز کرتے ہیں ۔
کہتے ہیں کہ یہ علماء لوگوں کو کافر بناتے ہیں۔ میں ان کے جواب میں کہتا ہوں کہ کافر بناتے نہیں کافر بتاتے ہیں ۔ یعنی جو شخص اپنے باطل عقیدے کے سبب کافر ہو چکا ہے مگر اس کا کفر مخفی ہے مسلمانوں کو تنبیہ کرنے کیلئے بتاتے ہیں کہ یہ اپنے عمل سے کافر ہو چکا ہے۔(ملفوظات حکیم الامت جلد نمبر ۲۴)
