کسی مسلمان کی تکفیر یا تفسیق کے معاملہ میں بڑی احتیاط لازم ہے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
فرمایا کہ جس شخص کو اپنے انجام اور آخرت کی فکر در پیش ہوتی ہے اس کی زبان دوسروں کے حق میں آزادانہ نہیں کھلتی۔ وہ کسی کافر کو بھی حقارت کی نظر سے نہیں دیکھتے کیونکہ اس کے اور اپنے انجام کا علم نہیں۔ پھر فرمایا کہ علماء اہل فتویٰ کو مجبور ہونا پڑتا ہے کہ یہ فیصلہ کریں کہ کون مسلم ہے کون کافر، کون صالح ہے کون فاسق ۔ مگر کسی معین شخص کے لئے ایسا حکم کرنا بڑا کٹھن مسئلہ ہے۔ بڑی احتیاط لازم ہے اور الحمد للہ علمائے حق ہمیشہ اس کی رعایت رکھتے ہیں لیکن بے فکرے لوگ پھر بھی علماء پر زبانِ طعن دراز کرتے ہیں ۔ کہتے ہیں کہ یہ علماء لوگوں کو کافر بناتے ہیں۔ میں ان کے جواب میں کہتا ہوں کہ کافر بناتے نہیں بتاتے ہیں۔ یعنی جو شخص اپنے باطل عقیدے کے سبب کافر ہوچکا ہے مگر اس کا کفر مخفی ہے، مسلمانوں کو تنبیہہ کرنے کے لئے بتاتے ہیں کہ یہ اپنے عمل سے کافر ہو چکا ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

