کانوں میں ہینڈفری لگانے کے چند آداب (303)۔

کانوں میں ہینڈفری لگانے کے چند آداب (303)۔

ہینڈ فری، ائیر بڈز، ہیڈفون اور اس طرح کے جتنے بھی آلات آج کل موجود ہیں۔ ان سے یقیناً آسانیاں ہوتی ہیں مگر نوجوانوں کو چاہئے کہ انکے کچھ آداب کا خیال رکھیں۔ کچھ ایسی باتوں کا خیال رکھیں جن کو نظر انداز کرنے یہی آلات آپکےلئے یا دوسروں کے لئے تکلیف کا باعث بن سکتے ہیں۔
۔(1) آواز کم رکھیں: ہینڈفری ہمیشہ کانوں کے اندر لگائی جاتی ہے اس لئے اسکی آواز کم سے کم رکھنی چاہئے۔ زیادہ اونچی آواز سے آپکو وقتی طور پر لذت ملے گی اور وقتی طور پر مزا آئیگا مگر یہ مزا عنقریب آپکے لئے ایک بیماری بن جائیگا۔ آپکے کانوں کو صرف اونچی آواز سننے کی عادت ہوجائیگی۔ پھر آہستہ آواز آپکو سمجھ میں نہیں آئیگی۔اور کانوں کا بہرا پن شروع ہوجائیگا۔ اس لئے احتیاط لازم ہے۔
گھر سے باہر استعمال میں احتیاط: ہینڈ فری کسی ایک جگہ بیٹھ کر آواز سننے کے لئے ہوتی ہے۔ لیکن گھر باہر سے نکلتے ہی کانوں میں ہینڈفری لگا لینا ایک ایسی بری عادت ہے جس کی وجہ سے آپکا دماغ مفلوج ہوجاتاہے۔ اردگرد کے ماحول سےآپ بے خبر ہو جاتے ہیں۔ اور اردگرد کے ماحول سے بے خبر ہونے والی ایسی بیماری ہے جس کی وجہ سے آئے روز کئی نقصانات اورحادثات ہورہے ہیں۔ بالخصوص موٹرسائیکل یا کار چلاتے ہوئے کانوں میں مسلسل ہینڈفری لگائے رکھنا ایکسیڈنٹ کے خطرات کو بہت حد تک بڑھا دیتا ہے۔ کیونکہ جب آپ سواری پر ہوتے ہیں اور ڈرائیو کرنے والے بھی خود ہوتے ہیں تو آپکے تمام حواس کو پوری طرح سامنے والے راستے کی طرف متوجہ ہونا چاہئے۔ جب کان کسی اور طرف مصروف ہوجاتے ہیں تو لامحالہ دماغ بھی اُسی طرف مصروف ہوجاتا ہے۔ پھر بظاہر اگرچہ آپ آنکھوں سے روڈ پر دیکھ رہے ہوتے ہیں مگر پوری توجہ نہ ہونے کی وجہ سے کسی بھی اچانک واقعہ کو آپ برداشت نہیں کرپاتے۔ اس لئے اپنی جان بچانے کی خاطر اس بات کا التزام کریں کہ ڈرائیو کرتے ہوئے بغیر کسی مجبوری کے ہینڈفری بالکل استعمال نہ کریں۔
ملاقات کے وقت احتراز: ایک اور ضروری بات جو اس مضمون کو لکھنے کا مقصد ہے کہ ایک چھوٹی سی ہینڈفری جس کو ائیر بڈز بھی کہا جاتاہے اکثر نوجوانوں کے کان میں بکثرت سجی ہوئی ہوتی ہے۔ اسکے بارہ میں یہ احتیاط ضرور کریں کہ کسی سے ملاقات کرتے وقت یہ اپنے کانوں سے نکال کرجیب میں ڈال لیں۔ بالخصوص اپنے سے کسی بڑے بزرگ، والد، بڑے بھائی یا استاذ کے ساتھ بات کرتے ہوئے ان آلات کو کانوں سے جدا کردیں۔ میں نے ایک صاحب کو عرض کیا کہ آپ یہ کانوں سے نکال کرجیب میں ڈال لیںتاکہ ہم بلا تکلف بات کرسکیں تو وہ کہنے لگے کہ آپ بات کرلیں اسمیں کچھ نہیں چل رہا۔ چاہے تو آپ چیک کرلیں۔
مگر دوستو! یہ انتہائی بدتمیزی والی بات ہے کہ اگلے بندے کی بات کو اہمیت نہ دینا اور اُسکو اس مخمصہ میں مبتلا رکھنا کہ آپ اُسکی بات سن رہے ہیں یا نہیں؟
اس لئے اس آخری بات کا احتیاط بہت ضروری ہے۔کہ جب بھی کسی سے ملاقات/گفتگو ہو تو اپنے کانوں سے وہ چھوٹا سا آلہ ضرور نکال دیں۔۔۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more