کامیابی کی اصل تدبیر
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ مسلمانوں کا سوائے خدا کی ذات کے کوئی حامی اور مددگار نہیں اور ان کو اور کسی کی ضرورت بھی نہیں ۔ میں سچ عرض کرتا ہوں کہ اگر مسلمانوں میں نظم ہو اور دین ہو تو تمام دنیا کی غیر مسلم اقوام اس ضعف کی حالت میں بھی ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں لیکن مسلمان ویسے تو بہت کچھ گڑبڑ کرتے ہیں مگر جو اصل تدبیر ہے اور کام کی تدبیر ہے جس سے پہلوں کو کامیابی میسر ہوچکی ہے وہ نہیں کرتے ۔ وہ تدبیر یہ ہے کہ اپنے خدا کو راضی کرنے کی فکر کریں۔ اب تو بڑی تدبیر ان کی مشرکوں کی تعلیم پر عمل کرنا ہے کہ ان کو لوگ عاقل سمجھتے ہیں ۔ بھلا ایسا شخص کیا عاقل ہوگا جس کو انجام کی خبر نہیں۔ اگر ایسے لوگ عاقل ہوتے تو آخرت کی فکر کرتے ، پہلے ایمان لاتے۔ ہاں آکل ( کھانے والا) ہیں۔ روپیہ اور ملک کی فکر ہے سو ایسے پہلے بھی بڑے بڑے گزر چکے ہیں جو خدائی تک کا دعوی کر گئے ۔ شداد، نمرود، فرعون، قارون میں وہ کون سی چیز ہے جو نہ تھی ، جس کے نہ ہونے سے یہ بد عقل اور بد فہم کہلائے۔ بس یہی دین نہ تھا تو ان لوگوں کو تو دنیا میں بھی اتنی ثروت اور جاہ نصیب نہیں جیسی پہلوں کو نصیب ہو چکی۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا *ولقد مكنهم فيما .. الخ* (اور ہم نے ان لوگوں کو ان باتوں میں قدرت دی تھی کہ تم کو ان باتوں میں قدرت نہیں دی ) مگر ان کا جو انجام ہوا خسر الدنيا والاخرة وہ اظہر من الشمس ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

