کامل انسانیت کا طبقہ

کامل انسانیت کا طبقہ

انبیاء علیہم السلام کی یہی زندگی ہے کہ بشر بھی ہیں اور ملک بھی۔ نہ طبائع کو ترک کرتے ہیں نہ عقل و فراست کے تقاضوں سے ایک انچ اِدھر اُدھر ہوتے ہیں۔ خالص طبعی جذبات کی پیروی حیوان کا کام ہے اور طبعیات سے کلیۃً باہر رہ کر محض عقل کلی کی پیروی فرشتوں کا کام ہے ، لیکن طبعیات کو بحالہ قائم رکھ کر انہیں عقلی شعور کے ساتھ عقل کی ماتحتی میں انجام دینا اور حدود سے تجاوز نہ کرنا یہ انسان کا کام ہے۔ مگر انسان کامل فرما کر اس کے تقدس و برگزیدگی کو نمایاں کیا گیا۔
اس لئے جس طبقہ کے افعال قویٰ ، عقائد ، احوال ، اقوال سب میں یہ کامل اعتدال رچا ہوا ہو۔ وہی طبقہ کامل انسانیت کا طبقہ کہلائے گا۔ سو طبقاتی حیثیت سے یہ کمال بالذات تو انبیاء علیہم السلام میں ہوتا ہے اور بالعرض بحیثیت طبقہ ان کے صحابہ رضی اﷲ عنہم میں ان کے بعد طبقاتی حیثیت ختم ہو جاتی ہے۔ صرف انفرادی حیثیت باقی رہ جاتی ہے اور وہ بھی اس مقام کی نہیں جس پر یہ طبقہ فائز ہوتا ہے۔

Most Viewed Posts

Latest Posts

مسئلے کی خاصیت جھگڑا نہیں

مسئلے کی خاصیت جھگڑا نہیں حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:۔۔’’اگر اختلاف حجت سے ہو تو وہ دین کا ایک پہلو ہو گا وہ اختلاف تو ہو گا مگر جھگڑا نہ ہو گا کیونکہ اس میں حجت موجود ہے۔ یہ جھگڑے اصل میں ہم اپنی جذبات سے کرتے ہیں اور مسئلوں کو...

read more

صحابہ رضی اللہ عنہم معیار حق

صحابہ رضی اللہ عنہم معیار حق اس تحریر کو فقیہ الامت عبداللہ بن مسعودؓ کے ارشاد پر ختم کرتا ہوں تاکہ ان کے ارشاد سے مودودی صاحب کے فرامین کا معیار حق تمہیں معلوم ہوسکے۔حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ تم میں سے جس کو کسی کی اقتدا کرنی ہو تو ان حضرات کی...

read more

مودودی صاحب کا حق تنقید اور اس کے مہلک اثرات

مودودی صاحب کا حق تنقید اور اس کے مہلک اثرات افسوس ہے کہ جناب مودودی صاحب نے بھی اپنی اسلامی تحریک کی بنیاد اسی نظریہ پر اٹھائی ہے۔ ہم جب خارجیوں کے حالات پڑھتے تھے تو ہمیں ان کی جرأت پر تعجب ہوتا تھا کہ وہ ایک ایسی شخصیت کے مقابلہ میں دین فہمی کا دعویٰ کررہے ہیں جس...

read more