کاروبار میں کوئی شارٹ کٹ نہیں ہوتا (44)۔
سوشل میڈیا اور یوٹیوب پر بہت سارے بہکانے والے لوگ موجود ہیں۔ بلکہ بہکاوے میں آنے کے لئے ہم لوگ بھی تیار بیٹھے ہوتے ہیں۔ ذرا سا کوئی چورن بیچنا شروع کرے تو ہم فوراً بھاگ کر خرید لیتے ہیں۔بالخصوص کاروباری آئیڈیاز اور مشوروں کی بہتات ہوتی ہے۔ نوجوان نسل کاروباری آئیڈیا والی ویڈیو کو بھاگ کر دیکھتے ہیںاور پھر بہکاوے میں آجاتے ہیں۔
آج میں آپ کی توجہ اسی طرف مبذول کروانا چاہتا ہوںکہ یوٹیوب اور سوشل میڈیا پر جتنے بھی لوگ ان عبارات کے ساتھ کام کررہے ہیں: “آسان کاروبار”۔ “فری میں کاروبار شروع کریں” ۔ “ایسا کاروبار جس میں آپکو کچھ بھی نہیں کرنا پڑے گااور پیسے ملتے رہیں گے”۔ یا اس طرح کی جتنی بھی شارٹ کٹ والی آفرز ہیں وہ سب جھوٹ، دھوکہ اور فریب ہیں۔ کیونکہ کاروبار کا اصل اصول اور خلاصہ ہی محنت و مشقت اور مسلسل کام کرتے رہنا ہے۔
جبکہ سوشل میڈیا پر ایسی ایسی ویڈیوز بھی ہوں گی جن کو سن کر آپ فوراًعمل کے لئے تیار ہوجائیںگے۔ مثلاً ایک ویڈیو ہوگی جس پر لکھا ہوگا”پانچ لاکھ روپیہ میں ہوٹل بنائیں اور گھر بیٹھ کر آرام سے پیسے اڑائیں” اس ویڈیو میں آپکو پورا پلان بتایا گیا ہوگا۔ مگر پلان کی جو مشکلات ہیں، ناکامی کے امکانات ہیں اور جو خرابیاں ہیں وہ نہیں بتائی جائیں گی۔ جس کی بناء پر اکثر لوگ بہکاوے میں آجائیںگے۔
اور دوستو! یہ صرف کہنے کی بات نہیں بلکہ کئی تجربات اور مشاھدات ہوچکے ہیں۔ میرے ایک عزیز نے یوٹیوب پر ویڈیو دیکھ لی کہ قربانی والی عید سے چند ماہ پہلے کم قیمت پر بکریاں خرید لیں۔ کچھ عرصہ ان سے فائدہ اٹھائیں، گھر کا بچا کھانا وغیرہ کھلائیں اور خوب موٹا تازہ کرکے پورے بہترین منافع کے ساتھ بقر عید پر آسانی سے بیچ دیں۔
سبحان اللہ! کیا ہی زبردست پلان ہے۔
آپ بھی سن کر فوراً عمل کرنا چاہ رہے ہوںگے۔
میرے عزیز نے بھی ایسا ہی کیا۔ پہلی بات تو یہ کہ رمضان المبارک سے پہلے جب اُس نے بکریاں خرید لیں اُسوقت موسم بالکل معتدل اور سہانا تھا۔ لیکن کچھ ہی دنوں میں موسم خراب ہوگیا۔ بکریوں کے لئے جگہ کا انتظام کرنے میں اچھا خاصا خرچہ ہوگیا۔ پھر معلوم ہوا کہ گھر کی بچی ہوئی چیزیں وغیرہ کھانے سے بکریاں بیمار ہورہی ہیں تو باقاعدہ طور پر چارے اور گھاس کے لئے انتظام کرنا پڑا۔ کیونکہ وہ نوکری پیشہ تھے اس لئے کسی چھوٹے سے لڑکے کے ذمہ لگادیا۔ اب لڑکے کا خرچ، گھاس پھوس چارےکا خرچ اور جگہ کا خرچ ۔ مجموعی طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ مصیبت گلے پڑگئی۔ رمضان المبارک کا مہینہ گزر گیا۔ عید قربان قریب آئی لیکن شومئی قسمت کہ اسی دوران ایک بکری مرگئی۔ بلکہ دوسری بھی مر گئی۔ دس میں سے آٹھ رہ گئی۔ اللہ اللہ کرتے جیسے کیسے بقر عید قریب آئی۔ تو ان صاحب نے حساب لگایا کہ ایک بکری پر ٹوٹل اتنا خرچہ ہوا ہے اور اس میں منافع جوڑ کر منڈی لے گئے۔ مگر وہاں تو لاکھوں جانور اچھی حالت میں اور بہترین قیمت پر موجود تھے۔ کوئی بھی انکا مال خریدنے کو تیار نہیں۔ اخیر بقر عید کا دن آگیا۔ لیکن کوئی امیدپوری نہیں ہوئی۔ قصہ مختصر یہ ہے کہ اپنا انتہائی نقصان کرکے بکریاں فروخت کیں کیونکہ خدانخواستہ اگر عید گزرجاتی پھر تو مزید بھی نقصان ہوتا۔
خلاصہ یہ کہ پیسہ گنوایا، محنت بھی گنوائی اور نقصان بھی اٹھایا۔ پس دوستو! یاد رکھو کہ انٹرنیٹ پر شارٹ کٹ بزنس آئیڈیاز کے بہکاوے میں قطعاً نہ آنا۔ ورنہ یہی حال ہوگا۔
نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit ReadNGrow.online for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

