چھینک اور جمائی کے آداب اور سنتیں
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ رب العزت چھینک کو پسند فرماتے ہیں اور جمائی کو برا سمجھتے ہیں تم میں سے جس شخص کو چھینک آئے اور وہ الحمدللہ کہے تو ہر مسلمان جو چھینک سنے اس کو چاہیے کہ وہ جواب میں ’’یرحمک اللّٰہ‘‘ کہے اور جمائی شیطان کا فعل ہے تم میں سے جس شخص کو جمائی آئے تو چاہیے کہ جس حد تک ممکن ہو اس کو روکے اس لیے کہ جب کسی کو جمائی آتی ہے تو شیطان (دیکھ کر) ہنستا ہے۔ (بخاری)
مسلم کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ تم میں سے جب کوئی ’’ھاء‘‘ کرتا ہے (یعنی منہ کھول کر جمائی لیتا ہے) تو شیطان ہنستا ہے کیونکہ چھینک آنے کے ذریعہ ایسی رطوبت اور بخارات دماغ سے نکل جاتے ہیں جو اگر نہ نکلیں تو کسی تکلیف یا بیماری کا باعث بن جائیں۔ اس لیے صحت اور اعتدال کی حالت میں چھینک کا آنا گویا اللہ تعالیٰ کا ایک فضل ہے اس لیے ہدایت فرمائی گئی کہ جس کو چھینک آئے وہ الحمدللہ کہے۔(معارف الحدیث)
چھینکنے اور جمائی کے متعلق آداب اور سنتیں
۔(۱) جب چھینک آئے تو الحمدللہ کہنا چاہیے۔ (بخاری) …(۲) چھینک سننے والے کو چاہیے کہ وہ یرحمک اللہ کہے۔ (بخاری) …(۳) اگر کوئی شخص چھینکنے والے کے الحمدللہ کہنے کے جواب میں یرحمک اللہ کہے تو چھینکنے والا اس کے جواب میں ’’یھدیکم اللّٰہ ویصلح بالکم‘‘ کہے۔ (مسلم) … (۴)جب چھینکنے والا الحمدللہ نہ کہے تو اس کے لیے یرحمک اللہ نہ کہا جائے۔ (بخاری)
وضاحت:…بعض آدمیوں کو چھینکنے کے بعد الحمدللہ کہنے کا پتہ نہیں ہوتا تو اس نشست میں کسی کو معلوم ہو تو اس کو چاہیے کہ چھینکنے والے کو بتائے کہ چھینکنے کے بعد الحمدللہ کہے، یہ سنت ہے ، پھر وہ اسی وقت الحمدللہ کہہ دے تو اس کے جواب میں یرحمک اللہ کہے۔
۔(۵) جب چھینک آئے تو اپنے منہ کو ہاتھ یا کپڑے سے ڈھانک لے اور آواز کو پست رکھے۔ (ترمذی) … (۶) تین بار اپنے مسلمان بھائی کو چھینک کا جواب دے اس سے زیادہ چھینکیں آئیں تو پھر وہ زکام ہے۔ (ابوداؤد)…صحیح مسلم میں ہے ایک شخص کو دو بار چھینک آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کو زکام ہے۔ ترمذی شریف کی ایک روایت میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ چھینکنے پر فرمایا کہ اس کو زکام ہے۔ ان روایات سے معلوم ہوا اگر کسی کو نزلہ زکام کی وجہ سے بار بار چھینک آئے تو ہر دفعہ یرحمک اللہ کہنا ضروری نہیں (ایک دفعہ کہہ لے)۔(مشکوٰۃ)
۔(۷) چھینکنے والا ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی کُلِّ حَالٍ‘‘ بھی کہہ سکتا ہے اور ’’اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ‘‘ بھی کہہ سکتا ہے۔ (ابوداؤد) … (۸) چھینکنے والا الحمدللہ آواز سے کہے تاکہ حاضرین سنیں اور جواب کا مستحق ہو۔ (مظاہر حق) … (۹) اگر نماز کی حالت میں چھینک آجائے تو الحمدللہ نہیں کہنا چاہیے اگر بھولے سے کہہ دیا تو کوئی حرج نہیں، اگر کسی کی چھینک سن کر یرحمک اللہ کہا تو نماز جاتی رہی۔ (بہشتی زیور) …اگر نماز میں قیام کی حالت میں جمائی آئے تو بائیں ہاتھ کے بجائے دائیں ہاتھ سے منہ بند کریں۔ (۱۰) جب جمائی آئے تو حتی الامکان اس کو روکے یعنی منہ بند کرے اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ ہونٹ بھینچ لیے جائیں اور نچلا ہونٹ دانتوں میں پکڑ لیا جائے۔ (مظاہر حق)
۔(۱۱) جب جمائی آئے تو ہاتھ رکھ کر منہ بند کرلے کیونکہ شیطان منہ میں داخل ہو جاتا ہے۔ (مسلم) … اس طرح منہ کھلے گا بھی نہیں اور مکروہ آواز بھی پیدا نہیں ہوگی اور چہرے کی ہیئت بھی زیادہ نہیں بگڑے گی۔ اگرجمائی نہ روکی جائے تو شیطان کو وسوسہ اندازی کا زیادہ موقع ملتا ہے۔ (۱۲)بعض حضرات فرماتے ہیں کہ جمائی روکنے کی بہتر ترکیب یہ ہے کہ جب جمائی آئے تو فوراً دل میں یہ خیال پیدا کرلینا چاہیے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی جمائی نہیں آئی، محض اس خیال سے ان شاء اللہ جمائی رُک جائے گی۔ (مظاہر حق)
پسند آئی انہیں ایک ادائے عاشقانہ
امام ابودائود رحمہ اللہ محدثین کے امام ہیں۔۔۔۔ صحاح ستہ میں شامل ان کی سنن۔۔۔۔ ان کے زندہ و جاوید ہونے کے لئے کافی ہے۔۔۔۔ ایک بار وہ کشتی میں سفر کر رہے تھے۔۔۔۔ دریا کے کنارے ایک آدمی کو چھینکنے کے بعد ’’اَلْحَمْدُلِلّٰہ‘‘ کہتے ہوئے سنا۔۔۔۔ چھینکنے والا ’’اَلْحَمْدُلِلّٰہ‘‘ کہے تو جواب میں ’’یَرْحَمُکَ اﷲُ‘‘ کہنا سنت بھی ہے اور مسلمان بھائی کا حق بھی! امام کی کشتی آگے نکل گئی۔۔۔۔ آپ نے ایک دوسری چھوٹی کشتی ایک درہم کے عوض کرایہ پر لی۔۔۔۔ چھینکنے والے کے پاس آئے اور انہیں ’’یرحمک اﷲ‘‘ کہا۔۔۔۔ اس نے جواب میں ’’یَھْدِیْکُمُ اﷲُ‘‘ (اللہ آپ کو ہدایت دے) کہا۔۔۔۔ امام واپس اپنی کشتی پر آ گئے۔۔۔۔ ساتھیوں نے ان سے اس تکلف کی وجہ پوچھی تو فرمانے لگے ’’مجھے خیال ہوا کہ ہو سکتا ہے کہ یہ آدمی مستجاب الدعوات ہو۔۔۔۔ اللہ کے ہاں اس کی دعا قبول ہوتی ہو۔۔۔۔ میرے ’’یَرْحَمُکَ اﷲُ‘‘ کہنے کے جواب میں وہ ’’یَھْدِیْکُمُ اﷲُ‘‘ کہے گا تو بہت ممکن ہے اسکی یہ دعا میرے حق میں قبول ہو جائے۔۔۔۔ اس لئے میں کشتی لے کر اس کے پاس گیا‘‘۔۔۔۔
کہتے ہیں جب سفر کرتے ہوئے رات کو کشتی کے مسافر سو گئے تو سب نے یہ ہاتف غیبی سنی کہ آواز آ رہی ہے ’’کشتی والو! ابودائود نے ایک درہم کے عوض اللہ سے جنت خرید لی ہے‘‘۔۔۔۔ (شرح الشنوائی علی مختصر ابن أبی جمرۃ)
سنت والی زندگی اپنانے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر مطلوبہ کیٹگری میں دیکھئے ۔ اور مختلف اسلامی مواد سے باخبر رہنے کے لئے ویب سائٹ کا آفیشل واٹس ایپ چینل بھی فالو کریں ۔ جس کا لنک یہ ہے :۔
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M