چغل خور جنت میں نہیں جائے گا (321)۔

چغل خور جنت میں نہیں جائے گا (321)۔

چغلی کھانے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ کسی شخص کی کہی ہوئی بات کو دوسرے شخص کے سامنے اس انداز میں کہنا کہ فساد پیدا ہوجائے ۔ مثلاً کسی ملازم نے اپنے باس کے بارہ میں ازراہ مزاح کوئی بات کردی تو اُسکو دوسرا ملازم جا کر باس سے انتہائی بھڑکیلے اور جوشیلے انداز میں کہتا ہے کہ فلاں آپکے بارہ میں یہ کہتا ہے حالانکہ اُس کہنے والا کا ارادہ ایسا نہیں تھا ۔
ایسے بہت سارے لوگ ہوتے ہیں جو بڑے وثوق سے غلط انداز میں ایک شخص کی بات کو دوسرے تک پہنچاتے ہیں حالانکہ بات کرنے والے کا دل صاف ہوتا ہے، منشاء بھی ٹھیک ہوتی ہے اور بات بھی اکثر اوقات حکمت پر مبنی ہوتی ہے مگر چغلی کرنے والا شخص اُسکو دوسرے تک ایسے بھڑکیلے انداز میں پہنچاتا ہے کہ لڑائی چھڑ جاتی ہے ۔
ایک اور مثال کہ ایک عورت دوسری سے ملنے گئی تو اُس نے ملاقات کرتے ہوئے پوچھا کہ بی بی تمہیں پتہ ہے میری چچیری بہن کا کیا حال ہے ؟ تو پہلی عورت نے جواب دیتے ہوئے کہہ دیا کہ نہیں میری تو اس سے ملاقات بھی نہیں ہوئی ۔ میرے پاس اتنا ٹائم بھی نہیں ہوتا ۔ تو وہ دوسری عورت اپنی چچیری بہن کو جا کر بولنے لگی کہ فلاں نے تمہارے بارہ میں ایسا کہا ہے کہ وہ تم سے ملنا نہیں چاہتی اور تم سے ملنے کیلئے اُسکے پاس فضول ٹائم نہیں ۔بس پھر لڑائی شروع
تو ایسا چغل خور کبھی بھی جنت میں نہیں جائے گا اِلا یہ کہ وہ اپنی عادت کو چھوڑ دے اور توبہ کرے اور جہاں جہاں اُس نے لڑائیاں شروع کروائی ہیں وہاں وہ اپنا کردار اچھے طریقے سے ادا کرے ۔
بلکہ چغلی کی ایک اور قسم عجیب و غریب ہے کہ محلہ کی مسجد کے امام یا خطیب صاحب نے کوئی بات کردی جو کہ وضاحتاً شریعت سے ثابت نہیں تھی البتہ شریعت کے مخالف بھی نہیں تھی ۔ تو اب کوئی نمازی صاحب جن کے اندر چغلی کا مادہ بھرا ہوا ہوتا ہے تو وہ بات کو پکڑ لیتے ہیں ۔صحیح طریقہ تو یہ تھا کہ امام صاحب سے پوچھ لیتے کہ آپ نے کس تناظر میں یہ بات کہی ہے تو معاملہ حل ہوجاتا ۔ لیکن ایسے شرارتی لوگ ادھوری بات کو لے کر مختلفمفتیان کرام کے پاس پہنچ جاتے ہیں اُنکو یہ نہیں بتاتے کہ ہمارے محلہ کے امام یا خطیب نے ایسی بات کہی ہے بلکہ اس بات کو بہت عجیب و غریب بنا کر مفتی صاحب سے پوچھتے ہیں کہ ایسا امر کس حدیث سے ثابت ہے ؟
تو مفتی صاحب بھی تھوڑی سی تحقیق کرکے فرمادیتے ہیں کہ قرآن و حدیث سے تو ثابت نہیں ہے ۔ بس پھر کیا ؟ اس چغل خور کی لاٹری لگ گئی ۔ اس نے پورے محلہ میں بدنام کرنا شروع کردیا ۔ ایک عمومی سی مثال یہ ذہن میں آرہی ہے کہ امام صاحب نے اعلان کردیا کہ مسجد کے وضو خانے میں بیٹھ کر باتیں کرنا منع ہے ۔ اور یہ اُس مسجد کے انتظامی امور کی حکمت کی وجہ سے تھا ۔ مگر کسی صاحب نے اتنی سی بات مختلف مفتیوں سے پوچھی کہ مسجد کے وضوخانہ میں بندہ بات نہیں کرسکتا ؟ تو ظاہر سی بات ہے کہ اب یہ قرآن و حدیث سے تو اجازت یا ممانعت ثابت نہیں ہے تو بس پھر لڑائی شروع اور امام صاحب کو بھی پریشان کرنا شروع کردیا ۔ حالانکہ امام صاحب نے بھی بات ٹھیک فرمائی اور مفتی صاحب نے بھی صحیح بات ارشاد فرمائی۔ دونوں اپنی جگہ ٹھیک ہیں صرف اور صرف یہی چغل خور ہی ہوگا جو جہنم میں جائے گا جس کے بارہ میں وضاحت کے ساتھ موجود ہے کہ چغلی کرنے والا جنت میں نہیں جائے گا ۔
تو دوستو! ہمیشہ دھیان کیا کرو کہ کسی کی بات کو دوسرے تک پہنچانے سے پہلے اُس سے بات کا پس منظر یا وضاحت طلب کرلیا کرو ۔ پھر بھی اگر اُسکی اصلاح مقصود ہو تو کسی کو اطلاع کرتے ہوئے اپنے الفاظ کا چناؤ ایسا رکھو کہ اصلاحی پہلو غالب رہے ۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو سمجھ عطا فرمائیں ۔ آمین ۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more