چار سے زیادہ نکاح کی ممانعت کی وجوہات
ملفوظات حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ چار نکاح سے متجاوز نہ ہونے کی ایک حکمت یہ بھی ہے کہ عورت کا فی نفسہٖ حقِ قضا و وطی بھی اور نکاح کی جو اصلی مصلحت ہے یعنی ابتغاء ولد (اولاد حاصل کرنا) جوموقوف ہے احبال پر( حمل قرار پانا )وہ بھی مقتضی اس کو ہے کہ کم از کم ہر طہر میں ( پاکی کی حالت میں) ایک بار ہمبستری ہو جایا کرے اور صحیح المزاج عورت کو ہر ماہ میں ایک بار حیض ہوکر طہر ہوجاتا ہے۔ یہ امر تو باعتبار حالتِ عورت کے ہے اور متوسط قوت کا مرد ایک ہفتہ میں ایک بار صحبت کرنے سے اپنی صحت کو محفوظ رکھ سکتا ہے یعنی ایک ماہ میں چار بار قربت کر سکتا ہے ۔ پس اس طرح اگر چارعورتیں ہوں گی تو ہر عورت سے ایک طہر میں ایک بار صحبت ہوگی جس میں تمام مصالح جانبین کی رعایت ملحوظ رہے گی اور اس سے زیادہ منکوحات میں یا تو مرد پر زیادہ تعب ہو کر اس میں قوت تولید کی نہ رہے گی اور یا عورت کا حق ادا نہ ہوگا اور چونکہ قانون عام ہوتا ہے اس لیے کسی خاص مرد کا زیادہ قوی ہونا اس حکمت میں مخل نہیں ہوسکتا البتہ پیغمبر ﷺ میں چونکہ قوت بھی زیادہ تھی اور آپ کو قوانین عامہ سے ممتاز کر کے بہت سی خصوصیات بھی عطا کی گئی ہیں اس حکم میں بھی آپ کو ایک خاص امتیاز عطا فرمایا گیا۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

