پہلی بیوی کے لیے ضروری دستور العمل
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
(۱)جدیدہ (نئی بیوی) پر حسد نہ کرے۔
(۲)اس پر طعن و تشنیع نہ کرے۔
(۳)بہ تکلف نئی بیوی کے ساتھ خوش اخلاقی کا برتاؤ کرے تاکہ اگر اس کے دل میں محبت نہ ہو تو عداوت بھی نہ ہو۔
(۴)شوہر سے کوئی ایسی بے تکلف گفتگو نہ کرے کہ شوہر کو اس جدیدہ کے سامنے اس کا ہونا اس لیے ناگوار ہو کہ اس کو یہ احتمال ہو کہ یہ جدیدہ بھی ایسی بے تمیزی(بے ادبی) نہ سیکھے۔
(۵)شوہر سے جدیدہ کا کوئی عیب بیان نہ کرے کہ کوئی شخص اپنے محبوب کی عیب گوئی خصوصاً رقیب کی زبان سے پسند نہیں کرتا (اس میں خود پہلی کا نقصان ہے)۔
(۶)جدیدہ سے ایسا برتاؤ رکھے کہ اس کی زبان اس قدیمہ (پرانی بیوی) کے سامنے ہمیشہ بند رہے۔
(۷)شوہر کی اطاعت و خدمت و ادب میں پہلے سے اور زیادتی کرے تاکہ اس کے دل سے اتر نہ جائے۔
(۸)اگر شوہر سے ادائے حقوق میں کچھ کمی ہوجائے تو جو کمی حد تکلیف تک نہ پہنچے اس کو زبان پر نہ لائے اور اگر حد تکلیف تک ہو تو جس وقت مزاج خوش دیکھے ، ادب سے عرض کردے۔
(۹)جدیدہ کے رشتہ داروں سے خوش اخلاقی و مدارات اور حسن سلوک کا برتاؤ رکھے کہ جدیدہ کے دل میں جگہ ہو۔
(۱۰)کبھی کبھی اپنا دن (شوہر کے پاس رہنے کی باری) جدیدہ کو دے دیا کرے تاکہ شوہر کے دل میں قدر بڑھے۔(صفحہ۳۹۳،اسلامی شادی)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات نکاح یعنی اسلامی شادی سے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں
