پہلی بیوی کی اولاد نہ ہونے کی وجہ سے دوسری شادی کرنا
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
بعض لوگ محض اس بات پر کہ اولاد نہیں ہوتی دوسرا نکاح کر لیتے ہیں، حالانکہ دوسرا نکاح کرنا اس زمانہ میں اکثر حالات میں زیادتی ہے کیونکہ شرعی قانون ہے : *فان خفتم الا تعدلوا فواحدة* کہ اگر متعدد بیویوں میں عدل نہ ہوسکنے کا اندیشہ ہو تو صرف ایک عورت سے نکاح کرو۔ اور ظاہر ہے کہ آج کل طبیعتوں کی خصوصیات سے عدل ہو نہیں سکتا۔ ہم نے تو کسی مولوی کو بھی نہیں دیکھا جو دو بیویوں میں پورا پورا عدل کرتا ہو، دنیادار تو کیا کریں گے۔ بس ہوتا یہ ہے کہ دوسرا نکاح کرکے پہلی کو معلق چھوڑ دیتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ آج کل طبیعتوں میں انصاف و رحم کا مادہ بہت کم ہے تو آج کل کے حالات کے اعتبار سے تو عدل قریب قریب قدرت سے خارج ہے۔ پھر جس غرض کے لیے دوسرا نکاح کیا جاتا ہے اس کا کیا بھروسہ ہے کہ دوسرے نکاح سے اولاد حاصل ہو ہی جائے گی۔ ممکن ہے کہ اس سے بھی اولاد نہ ہو تو پھر کیا کرلو گے بلکہ میں نے یہ دیکھا ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو بانجھ سمجھ کر دوسرا نکاح کیا اور نکاح کے بعد ہی پہلی بیوی کے اولاد ہوگئی تو خواہ مخواہ ایک محتمل امر کے لیے اپنے کو عدل کی مصیبت میں گرفتار کرنا اچھا نہیں اور جو عدل نہ ہوسکا تو پھر دنیا و آخرت کی مصیبت سر پر رہی۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

