پہلی بیوی کی اولاد نہ ہونے کی وجہ سے دوسری شادی کرنا
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
بعض لوگ محض اس بات پر کہ اولاد نہیں ہوتی دوسرا نکاح کر لیتے ہیں ، حالانکہ دوسرا نکاح کرنا اس زمانہ میں اکثر حالات میں زیادتی ہے کیونکہ شرعی قانون ہے :’’ فان خفتم الا تعدلوا فواحدۃ‘‘ کہ اگر متعدد بیویوں میں عدل نہ ہو سکنے کا اندیشہ ہو تو صرف ایک عورت سے نکاح کرو۔ اور ظاہر ہے کہ آج کل طبیعتوں کی خصوصیات سے عدل ہو نہیں سکتا ۔ ہم نے تو کسی مولوی کو بھی نہیں دیکھا جو دو بیویوں میں پورا پورا عدل کرتا ہو، دنیا دار تو کیا کریں گے۔ بس ہوتا یہ ہے کہ دوسرا نکاح کرکے پہلی کو معلق چھوڑ دیتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ آج کل طبیعتوں میں انصاف و رحم کا مادہ بہت کم ہے تو آج کل کے حالات کے اعتبار سے تو عدل قریب قریب قدرت سے خارج ہے۔ پھر جس غرض کے لیے دوسرا نکاح کیا جاتا ہے اس کا کیا بھروسہ ہے کہ دوسرے نکاح سے اولاد حاصل ہو ہی جائے گی۔ ممکن ہے کہ اس سے بھی اولا دنہ ہو تو پھر کیا کرلو گے بلکہ میں نے یہ دیکھا ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو بانجھ سمجھ کر دوسرا نکاح کیا اور نکاح کے بعد ہی پہلی بیوی کے اولاد ہو گئی تو خواہ مخواہ ایک محتمل امر کے لیے اپنے کو عدل کی مصیبت میں گرفتار کرنا اچھا نہیں اور جو عدل نہ ہوسکا تو پھر دنیا و آخرت کی مصیبت سر پر رہی۔(صفحہ ۳۸۶،اسلامی شادی)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات نکاح یعنی اسلامی شادی سے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں