پردہ کے ضروری ہونے کی عقلی دلیل
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ پردہ کے مسئلہ میں قرآن و حدیث کو بیچ میں لانے کی ضرورت ہی کیا ہے جب کہ قرآن و حدیث کے بغیر ہی اس کی ضرورت ثابت ہو سکتی ہے۔ اس کے متعلق میں عرض کرتا ہوں کہ کبھی ان لوگوں نے ریل میں سفر کیا ہوگا اور نوٹ بھی ساتھ لئے ہوں گے ۔کبھی ایسا بھی کیا ہے کہ نوٹ جیب سے نکال کر باہر رکھ دیئے ہوں؟ یا یہ کیا جاتا ہے کہ اندر کی جیب کے اندر بھی جو جیب ہے اس میں رکھے ہوں گے ، تو کیا اس طرح نوٹ کو چھپا کر رکھنے کا حکم قرآن پاک میں ہے؟ صرف اس واسطے چھپا کر رکھا جاتا ہے کہ اس کے اظہار میں خطرہ ہے اور یہ طبعی امر ہے اس لئے خطرہ کے سبب سے اس کا پوشیدہ کرنا ضروری ہوگا ، اسی طرح یہاں بھی سمجھئے ۔ نیز غیرت کا مقتضی بھی یہی ہے کہ عورت کو پردہ میں رکھا جائے۔ یہ بھی ایک طبعی امر ہے جو شرعی حکم کے علاوہ پوشیدہ رکھنے (یعنی پردہ) کے ضروری ہونے کا تقاضا کرتا ہے بلکہ جو خطرہ یہاں نوٹ کو نکال کر سامنے رکھنے میں ہے اس سے زیادہ خطرہ عورت کو باہر نکالنے میں ہے۔ نوٹ تو دو چار ہزار ہی کے ہوں گے تو ان کی تو آپ کے دل میں ایسی قدر اور عورت کی اتنی بھی آپ کے نزدیک قدر نہیں۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

